قومی ترانے کی بیحرمتی پر افغانستان کی وضاحت مسترد ، کسی ملک کو بیسز دینے کا ارادہ نہیں ، پاکستان

ترجمان دفتر خارجہ

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار نے پاکستان کے جوہری پروگرام پر کسی فرد سے ملاقاتیں نہیں کیں، پاکستان کا کسی بھی ملک کو بیسز دینے کا کوئی ارادہ نہیں ، ایسی افواہیں بے بنیاد ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران افغان قونصلر جنرل کی جانب سے قومی ترانے کی بیحرمتی کے معاملے پر افغان سفارتخانے کی وضاحت مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی میزبان ملک کے قومی ترانے کی بیحرمتی عالمی قوانین کیخلاف ہے۔

پاکستان امریکی کارروائی کو جانبدارانہ اور سیاسی طور پر محرک سمجھتا ہے، ترجمان دفتر خارجہ

انہوں نے کہا کہ افغان ناظم الامور محب اللہ شاکر ایک ویلڈ ویزے پر پاکستان میں موجود ہیں، غیر ملکی سفارتکاروں کے ساتھ ملاقاتوں اور ان کو مدعو کیے جانے کی گائیڈ لائنز ہوتی ہیں، حکومتی ادارے اور صوبائی حکومتیں ان گائیڈ لائنز پر عمل کریں۔

ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ ہم نے ماضی میں فرینکفرٹ میں پاکستانی قونصل خانے پر حملے کو جرمن حکومت سے اٹھایا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد انتخابات ناقابل قبول ہیں، بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انتخابات کی عالمی دنیا کی نظر میں کوئی حیثیت نہیں۔ بھارت کوسندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد کرنا چاہیے۔

قومی ترانے کی بے حرمتی ،پاکستان کی شدید مذمت، افغان ناظم الامورکی طلبی

انہوں نے کہا کہ لبنان میں حملے قابل مذمت ہیں، دھماکوں میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر لبنانی حکومت اور عوام سے بھرپور اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ غزہ میں اسکول پر اسرائیلی دہشتگرد حملے کی بھی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل کی مہم جوئی علاقائی امن کیلئے خطرہ ہے۔ عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیل سے جواب طلب کیا جانا چاہیے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی شراکت داری باہمی ترقی روزگار کے مواقع بڑھانے کے ثمرات لا رہی ہے۔

 

 

 

 


متعلقہ خبریں