حجرہ شاہ مقیم: مرکزی صدر پاکستان ریلوے پریم یونین شیخ محمد انور نے کہا ہے کہ ایک طرف شدید مہنگائی، بجلی بلوں نے ملازمین کی کمر توڑ رکھی ہے۔ تو دوسری طرف ان کے سر پر نوکریوں کے خاتمے کی تلوار لٹکا دی گئی ہے۔
مرکزی صدر پاکستان ریلوے پریم یونین شیخ محمد انور نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ فیصلہ کیا گیا ہے اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے احتجاجی تحریک کے دوسرے مرحلے کا آغاز کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 19 ستمبر کو لاہور سے فیصل آباد ٹرین مارچ اور فیصل آباد ریلوے اسٹیشن پر جلسہ ہو گا۔
شیخ محمد انور نے کہا کہ ریلوے ملازمین کو جس ذہنی اذیت سے دو چار کیا جا رہا ہے۔ یہ حکومت کے گلے میں ہڈی بن جائے گا۔ ریلوے ملازمین نے اپنی شبانہ روز کارکردگی سے ریلوے کو خسارے سے نکال کر ملکی تاریخ میں پہلی بار منافع بخش ادارہ میں تبدیل کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ 88 ارب روپے سے زائد کی ریکارڈ آمدن حاصل ہوئی ہے۔ لیکن حکومت نے ان ملازمین کے مطالبات سے آنکھیں پھیر رکھی ہیں۔ ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کرنا ریلوے انتظامیہ کی بے حسی کی بدترین مثال ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فاروق ستار کی ن لیگ کو سیاست سکھانے کی آفر
صدر پاکستان ریلوے پریم یونین نے کہا کہ حکومت کے پاس آئی پی پیز اور بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کے نام پر من پسند افراد کو نوازنے کے لیے کھربوں روپے کا بجٹ موجود ہے لیکن ریلوے ملازمین کے لیے بجٹ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوکریوں سے برطرفیاں صرف گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کے لیے ہیں۔ افسران کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ حکومت نے اگر آسامیاں ختم کرنی ہی ہیں تو اس کا آغاز گریڈ 17، ایم پی ون /ٹو اسکیل کے افسران سے کیا جائے۔