حکومت کو قومی اسمبلی میں 11، سینٹ میں4 میجک نمبر کی تلاش

وفاقی بجٹ

اسلام آباد(زاہد گشکوری، ہیڈ ہم انویسٹی گیشن ٹیم) آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں میں میجک نمبر کی تلاش ہے۔ موجودہ صورتحال کے مطابق حکومت کو قومی اسمبلی میں 11 اور سینیٹ میں 4 اضافی ووٹوں کی ضرورت ہے۔

قومی اسمبلی میں حکومتی ارکان کی تعداد 213 ہے جبکہ آئینی ترمیم کے لیے 224 ارکان کی حمایت درکار ہے۔ اگر حکومت کو جے یو آئی ایف کے 8 ارکان کی مدد مل جاتی ہے، تو انہیں 3 آزاد ارکان کے ووٹ درکار ہوں گے۔

وزیراعظم کا آئینی ترامیم پر پارلیمانی پارٹی کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ

سینیٹ میں حکومت کے پاس 59 ارکان ہیں جبکہ آئینی ترمیم کے لیے 63 ارکان کی ضرورت ہے۔ اگر جے یو آئی ایف کے 5 سینیٹرز حکومت کو ووٹ دے دیتے ہیں، تو حکومت کو دو تہائی اکثریت حاصل ہو جائے گی۔

آئین میں ترمیم کے لیے حکومت کو قومی اسمبلی میں 224 اور سینیٹ میں ووٹوں کی تعداد 63 درکار ہوں گے ۔ سرکاری فہرست کے مطابق سپریم کورٹ کے 12 جولائی کے فیصلے کے بعدقومی اسمبلی میں حکومتی نشستوں پر 213 ارکان اور اپوزیشن میں 99 ارکان ہیں۔ حکومت آئینی ترمیم کرنا چاہے تو اسے 11 ووٹ مزید درکار ہیں۔

قومی اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ ن کے 111، پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے 69،متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے 22، استحکام پاکستان پارٹی کے چار اور پاکستان مسلم لیگ ق کے پانچ ، پاکستان مسلم لیگ ضیاء ، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کا ایک ، ایک رکن ہے۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن نشستوں پر سنی اتحاد کونسل کے 80، پی ٹی آئی حمایت یافتہ8 آزاد ارکان ، جمیعت علماء اسلام پاکستان کے 8،مجلس وحدت المسلمین اور پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کے ایک ، ایک رکن ہیں۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے اخترمینگل استعفی دے چکے ہیں۔

سرکاری فہرست کے مطابق سینیٹ میں حکومتی بنچز پر پاکستان پیپلز پارٹی کے 24، مسلم لیگ ن کے 19، اے این پی کے 3، ایک مسلم لیگ ق، بلوچستان عوامی پارٹی کے 4، ایم کیو ایم کے 3، 2ازاد سینیٹرز اور ازاد بنچز پر 2 آزاد سینیٹرز موحود ہیں۔ اس طرح سینیٹ میں حکومت کے پاس 59 ارکان کی حمایت ہے۔ آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو 4 مزید ووڑ درکار ہیں۔

پنجاب حکومت نے کورٹ فیس میں کمی کر دی

سینیٹ میں اپوزیشن بنچز پر پی ٹی آئی کے 17، جے یو آئی کے 5، سنی اتحاد کونسل اور مجلس وحدت المسلمین کا ایک 1، بلوچستان نیشنل پارٹی اور نیشنل پارٹی کا ایک ایک اور ایک آزاد سینٹر موجود ہے۔

عداد و شمار کے مطابق آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو قومی اسمبلی کے مزید 11 اور سینیٹ کے 4 ارکان کی حمایت چاہیے۔


متعلقہ خبریں