ہمارا آئین قومی وحدت کا نشان ہے، وزیراعظم

shabaz sharif

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہمارا آئین قومی وحدت کا نشان ہے، دہشت گردی کا خاتمہ ہوچکا تھا مگر بعض غلطیوں کے سبب دہشت گردی دوبارہ عود کر آگئی، نوجوان نسل کو مواقع دیے جائیں تو ماضی کے نقصانات کا خاتمہ ہوجائے گا، پاکستان کی طرف کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکے گا۔

شہبازشریف ان خیالات کا اظہار اسلام آباد میں منعقد یوتھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے تقریب میں شرکت کی۔ اپنے خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ میں اس یوتھ کنونشن میں قوم کے قابل نوجوان بیٹے بیٹیوں کو دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتا ہوں، ابھی چند روز قبل ہم نے یوم آزادی منایا اور ان خوشیوں میں 40 سال بعد پیرس اولمپکس میں گولڈ میڈل جیت کر ارشد ندیم نے خوشیوں میں اضافہ کردیا۔

انہوں نے کہا کہ ارشد ندیم نے دن رات محنت کی اور پاکستان کو گولڈ میڈل جیتا کر ثابت کیا کہ حالات کتنے مشکل کیوں نہ ہوں اگر قومیں فیصلہ کرلیں کے ہار نہیں ماننی تو ہم کامیاب ہوں گے، پاکستان کی ترقی کنجی آپ کے ہاتھ میں ہے، حکومت کا فرض ہے کہ نوجوانوں کے ہاتھ میں جدید علم دیں تاکہ آپ پاکستان میں ترقی کا انقلاب لا سکیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ 77 سال کے اس ملکی سفر میں ناکامیاں اور کامیابیاں دونوں ہیں، سیاسی و معاشی لحاظ سے اگر پاکستان جڑا ہوا ہے تو وہ 1973 کا آئین ہے، پاکستان ایٹمی طاقت بنا یہ پہلا اسلامی ملک ہے جو ایٹمی قوت بنا، دہشت گردی کی جنگ میں 70 ہزار جانیں دیں تب کہیں جاکر دہشت گردی کے ناسور ہمیشہ کے لیے دفن کردیا گیا مگر اب ایک ناکامی ہوئی کہ بدقسمتی سے گزشتہ چند سالوں میں بعض غلطیوں کے سبب دہشت گردی دوبارہ عود کر آئی ہے وگرنہ اس کا مکمل طور پر خاتمہ ہوچکا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاں ہم نے جانیں قربان کیں وہیں ملک کو 150 ارب ڈالر کا نقصان بھی پہنچا، جن طاقتوں نے ہمیں دہشت گردوں سے لڑنے کا کہنا انہوں نے صرف بیس ارب ڈالر دیے،پاکستان نے جو دہشت گردی ختم کی اس کا فائدہ دنیا کو پہنچا اس میں دفاعی اداروں کا بھرپور کردار ہے۔

شہباز شریف نے بتایا کہ اگر نوجوان نسل کو مواقع دیے جائیں تو ماضی کے نقصانات کا خاتمہ ہوجائے گا اور پاکستان کی طرف کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکے گا،۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارا آئین قومی وحدت کا نشان ہے، ہم تمام مشکلات کے باوجود ایٹمی طاقت بنے، قیامت تک دشمن میلی آنکھ سے ہمیں دیکھ نہیں سکتا، ہمارے بزرگوں نے قربانیاں دے کر دہشتگردی کے ناسور کو دفن کیا، مگر کوتاہیوں کی وجہ سے دہشتگردی دوبارہ واپس آگئی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا ہم خلیج ممالک کے لیے گرین مارکیٹ تھے لیکن ہم اس سے فائدہ حاصل نہ کرسکے، جہاں ہمیں کامیابی ملی وہیں آج پی آئی اے کی نجکاری کرنی پڑ رہی ہے، پاکستان کے 5 سالہ ترقی کے منصوبے کو کاپی کیا گیا، ہمیں معیشت کو ٹھیک کرنا ہے اور نوجوان کی ترقی کے لیے اگر ترقیاتی فنڈ سے تمام وسائل نکال کر نچھاور کروں تو وہ کم نہیں ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے دور میں لیپ ٹاپس دیے گئے میرٹ پر، پنجاب انڈامنٹ فنڈ سے 22 ارب روپے کے وظائف لاکھوں بچوں کو میرٹ پر دیے گئے، میرا ایمان ہے جو بھی ہوگا ہم نوجوان نسل کی تعمیر کریں گے، اسمال میڈیم انٹرپرائز میں نوجوانوں کو آنا ہے۔انہوں نے کہا ا یک زمانے میں مشرقی پاکستان ہمارا حصہ تھا مگر پھر وہ جدا ہوگیا، لیکن جس شخص نے پاکستان کے خلاف تحریک چلائی اور کہا کہ دو قومی نظریہ ختم ہوچکا تو آج دیکھیں ان کے مجسموں کے ساتھ کیا ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے کابینہ کو کہا کہ بجلی چیلنج ہے، ہم نے 200 یونٹ والوں کو 50 ارب کی سبسڈی دی تاکہ ان کو ریلیف ملے، آج پاکستان کو تقسیم کی نہیں اتحاد کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بجلی عام آدمی کے لیے آج بھی چیلنج ہے، ابھی چند دن پہلے پنجاب حکومت نے اپنے وسائل سے دو ماہ کے لے شہریوں کو ریلیف دیا ہے اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے بقیہ صوبے بھی اپنا حصہ ڈالیں ہمیں یکجہتی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج کے ملکی حالات کا تقاضا ہے کہ سیاست دان مل کر ملک کی خدمت کریں اور آئینی ادارے اپنے اپنے دائرے میں رہتے ہوئے ملک کی خدمت کریں، میں آج بلا خوف و تردید کہتا ہوں کہ اگر میں آج پاکستان کا خادم ہوں تو یہاں موجود پاکستان آرمی کے سپہ سالار اور ہم، یک جان دو قالب ہوکر پاکستان کی ترقی کے عظیم مقصد کے لیے کام کررہے ہیں۔


متعلقہ خبریں