اسلام آباد کلب میں جنسی ہراسگی کا واقعہ ،ملزم انتہائی بااثر، بچانے کیلئے کئی وفاقی سیکرٹریز سرگرم


آئی سی ٹی پولیس کے باخبر حکام نے بتایا کہ اسلام آباد پولیس میں ایک ہائی پروفائل جنسی طور پر ہراساں کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں مبینہ طور پرپاکستان سپریم آفس میں بیٹھے اعلیٰ بیوروکریٹ کے خاندانی دوست کا بیٹا ملوث ہے ۔

اسلام آباد پولیس کو ایک ہائی پروفائل خاتون کی طرف سے شکایت موصول ہوئی جو جنسی ہراسگی اور ہراساں کرنے کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے مطلوب تھی۔ پولیس حکام نے مزید کہا کہ مبینہ طور پر ہراساں کرنے والا انتہائی بااثر ہے، مختلف سیکرٹریز (BS-22 ) اس واقعے کو چھپانے کی کوشش کررہے ہیں۔ پولیس حکام نے مزید انکشاف کیا کہ کم از کم چار وفاقی سیکرٹری ہراساں کرنے والے کو بچانے کی کوشش کر رہے تھے جبکہ ایک سویلین ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل اپنے سینئر افسر کی حمایت کر رہے تھے جس کی بیٹی کے ساتھ کلب میں یہ افسوس ناک واقعہ پیش آیا۔

ایف آئی آر کے مطابق

“میں یہ اطلاع دینا چاہتی ہوں کہ ہفتہ 3 اگست کو رات تقریباً 9:30 بجے، میری اکلوتی بیٹی مُنّی* (متاثرہ کی شناخت چھپانے کے لیے نام تبدیل کر دیا گیا ہے) کو واصف کریم نامی شخص نے متعدد زبانی اور جسمانی پیش قدمیوں کے ذریعے جنسی طور پر ہراساں کیا اور اس پر حملہ کیااور اسلام آباد کلب کے ’’فیملی ہال‘‘ میں اشارے کئے جب میں اپنے شوہر اور بیٹے سمیت اپنی فیملی کے ساتھ ڈنر کر رہی تھی،

مسز عصمت(اصل شناخت ظاہر نہیں کی گئی) نے اپنی شکایت میں مزید کہا کہ مجرم نے جان بوجھ کر اسے نامناسب طور پر چھوا، اس کی عزت کی توہین کرنے کا ارادہ کیا اور جنسی طور پر ہراساں کرنے والے ریمارکس دیئے اور اس کی طرف نازیبا اشارے بھی کئے۔

میری بیٹی مُنّی نے فوری طور پر فیملی ہال میں موجود کلب کے عملے کو اس حملے اور ہراساں کرنے کی اطلاع دی۔ کلب کے عملے نے مسٹر مسعود نامی کلب کے ممبر کے مہمان کے طور پر شناخت کی، کلب کے عملے نے مسٹر مسعود سے واقعے کے بارے میں پوچھ گچھ کی، جس نے بتایا کہ مبینہ شخص اس کا مہمان ہے جس کا نام واصف کریم ہے جو کہ ایک نجی کمپنی میں کام کرتا ہے اور وہ چلا گیا ہے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ مذکورہ واقعہ نے میری 18 سالہ بیٹی کو انتہائی ذہنی صدمہ پہنچایا اور مجھے اور میرے خاندان کے لیے شرمندگی، تناؤ اور توہین کا سامنا کرنا پڑا۔ مذکورہ بالا حقائق کے پیش نظر درخواست کی جاتی ہے کہ مجرم کے خلاف فوری قانونی کارروائی کی جائے تاکہ مذکورہ ہراساں کرنے والے کو کٹہرے میں لایا جائے اور قانون کے مطابق اس کے جرم کی سزا دی جائے۔

مزید برآں اس کا نام واچ لسٹ میں بھی درج کیا جائےتاکہ وہ مستقبل میں کسی بچے یا عورت پر حملہ یا ہراساں نہ کرے۔پولیس، کلب انتظامیہ، متاثرہ اور ہراساں کرنے والے کے میزبان نے ہم نیوزکی تحقیقاتی ٹیم کو واقعے کی تصدیق کی۔


ٹیگز :
متعلقہ خبریں