امریکی نوجوانوں میں موٹاپا خطرناک حد تک پہنچ چکا ہے جس میں 12 سے 18 برس کی عمر کے تقریبا 21 فیصد نوجوان اس کا شکار ہیں۔
جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن (جے اے ایم اے) میں شائع شدہ ایک رپورٹ کے مطابق یہ کیفیت موجودہ صحت کو متاثر اور بالغان میں موٹاپے اور اس سے پیدا شدہ بیماریوں کے امکانات میں نمایاں اضافہ کرتی ہے۔
امریکا نے شیخ حسینہ واجد کا ویزا منسوخ کردیا، بھارتی میڈیا کا دعوی
اس تحقیق میں نوعمروں کے موٹاپے کی تعریف کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ جن کا باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) عمر اور جنس کے اعتبار سے 95 ویں فیصد یا اس سے زائد ہو تو یہ شدید موٹاپے کے بڑھتے پھیلا کی نشاندہی کرتا ہے۔
یہ 7.6 فیصد امریکی نوجوانوں کو متاثر کررہا ہے جو 95 ویں فیصد یا اس سے زائد کے 120 فیصد بی ایم آئی خصوصیت رکھتے ہیں۔تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جینیاتی، ماحولیاتی اور طرززندگی اس کے اہم عوامل ہیں جبکہ موٹاپے کے خطرے میں جینیات کا حصہ 40 سے 70 فیصد ہے۔
بنگلا دیشی وزیر خارجہ سمیت 2سابق وزرا بھارت فرار ہوتے ہوئے ایئرپورٹ سے گرفتار
طرززندگی میں زیادہ اسکرین ٹائم اور خراب نیند جیسا رویہ اس کے اہم عوامل ہیں۔ مثلا وہ نوجوان جو تفریحی اسکرین پر دن میں 2 گھنٹے سے زیادہ وقت صرف کرتے ہیں تو ان میں زیادہ وزن یا موٹاپے کا خطرہ 67 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔