“فہرست نہیں تو نشست نہیں “الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور ، اپوزیشن کا احتجاج

الیکشن ایکٹ بل

قومی اسمبلی نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 کی کثرت رائے سے منظوری دیدی۔ جس کے تحت آزاد امیدوار مخصوص مدت کے بعد کسی اور سیاسی جماعت میں شامل نہیں ہو سکتا۔

اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں مسلم لیگ ن کے بلال اظہر کیانی نے بل پیش کیا جس پر اپوزیشن ارکان ایوان میں احتجاجاً اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور بل نامنظور ، نامنظور کے نعرے لگائے۔

قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری دیدی

اپوزیشن ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر پھینک دیں اور اسپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج کیا۔ تحریک انصاف کے علی محمد خان نے ترمیمی بل پر ترمیم پیش کی جس کی وزیر قانون نے مخالفت کر دی۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ قانون سازی آئین کی روح کے عین مطابق ہے اور غیرآئینی نہیں۔

سینیٹ اجلاس : انتخابات ترمیمی بل 2024 کثرت رائےسے منظور

علی محمد خان نے کہا کہ یہ قانون سازی ہمارا راستہ روکنے کے لیے ہے ، پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی، ہے اور رہے گی ، الیکشن کمیشن سے پوچھا کہ کیا 39 ارکان کے لیے پی ٹی آئی حلال اور 41 کیلیے حرام ہے؟ ہم اس ترمیمی بل کو مسترد کرتے ہیں،  قانون سازی ضرور کریں لیکن یہ ملک کے مفاد میں ہونی چاہیے، اس قانون سازی کے خلاف عدالت جائیں گے۔

ملزم کو14کے بجائے30دن ریمانڈ پر رکھا جائے گا،نیب ترمیمی آرڈیننس 2023

بعد ازاں اسپیکر نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کی شق وار منظوری کا عمل شروع کیا ، ایوان نے اپوزیشن کے شدید احتجاج اور شور شرابے میں بل  کثرت رائے سے منظور کر لیا ، ایوان نے کثرت رائے سے اپوزیشن کی ترمیم مسترد کر دی۔

نئے قانون کے تحت آزاد امیدوار آئین اور قانون میں درج مخصوص مدت کے بعد کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کا حق استعمال نہیں کرسکتے۔

مخصوص نشستیں ، پی ٹی آئی کی 35 رکنی فہرست سامنے آ گئی ، قومی اسمبلی کیلئے 14 نام فائنل

آئین اور الیکشن ایکٹ 2017 میں آزاد امیدواروں کو دوبارہ کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کی سہولت فراہم نہیں کی گئی۔ مجوزہ مدت کے اندر مخصوص نشستوں کی فہرست جمع نہ کرانے والی جماعت مخصوص نشستوں کی اہل نہیں ہو گی۔
بل میں کہا گیا ہے کہ جس امیدوار نے ریٹرننگ افسر کے سامنے جماعت سے وابستگی کا بیان حلفی جمع نہ کرایا ہو اسے آزاد تصور کیاجائے گا۔ الیکشن کے بعد پارٹی وابستگی ظاہر کرنے والا امیدوار کسی سیاسی جماعت کا امیدوار نہیں سمجھا جائیگا اور الیکشن کا دوسرا ترمیمی بل 2017 سے نافذ العمل ہو گا ۔

 


متعلقہ خبریں