انسداد دِہشت گردی اسلام آباد کی عدالت نےپشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما اور سابق ایم این اے علی وزیر کو 6 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
آج انسداددہشت گردی کی عدالت میں علی وزیر کو پیش کیا گیا۔ اے ٹی سی جج طاہر عباس سپرا نے جسمانی ریمانڈ کی منظوری دی۔ عدالت میں پراسیکیوٹر راجا نوید نے مؤقف اختیار کیا کہ علی وزیر نے پولیس اہلکار سے گن چھینی اور ایک اہلکار کی شرٹ پھاڑ دی،انہیں امن و امان کو نقصان پہنچانے کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے۔
بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کیخلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کرنیوالا جج ایک بار پھر تبدیل
جج طاہر عباس سپرا نے دورانِ سماعت پولیس اہلکار سے استفسار کیا کہ علی وزیر گاڑی میں منشیات رکھ کرجا رہے تھے ؟ اس پر پولیس اہلکار نے کہا کہ سوال تھانہ کراچی کمپنی کے معاملے سے متعلق ہے، میں تھانہ کوہسار کے معاملےمیں ہوں۔
یاد رہے کہ اسلام آباد پولیس نے علی وزیر کو گرفتار کیا تھا، زیرو پوائنٹ کے مقام پرایک پراسرار ٹریفک حادثہ پیش آیا تھا جس کے بعد یہ گرفتاری کی گئی۔ بتایا گیا ہے کہ 2 موٹر سائیکل سوار پہلے آپس میں ٹکرائے پھر ایک بائیک علی وزیر کی گاڑی سے ٹکرا گئی۔
علی وزیر کی گاڑی سے ٹکرانے والے موٹر سائیکل سوار 3 نامعلوم افراد اپنے زخمی ساتھی کو چھوڑ کر فرار ہو گئے تو علی وزیر نے اپنی گاڑی کے ساتھ ٹکرانے والے نوجوان کو پمز اسپتال منتقل کیا۔
تاہم کچھ دیر بعد اسلام آباد پولیس پمز پہنچی اور سابق رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو گرفتار کرکے ساتھ لے گئی۔ رابطہ کرنے پر اسلام آباد پولیس نے میڈیا کو موقف دینے سے بھی گریز کیا۔
شیر افضل مروت کو پی ٹی آئی سے نکال دیا گیا
دوسری جانب سابق رکن قومی اسمبلی علی وزیر نے عدالت میں بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ موٹرسائیکل سوار زحمی ہوئے، میں نے کہا اسپتال لے جاتا ہوں، مجھ پر جھوٹا الزام لگایا گیا، میں بھی حلف لوں گا، ایس ایچ او بھی حلف لیں۔بعد ازاں عدالت نے علی وزیر کو 8 اگست کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔