پی ٹی آئی کے ناراض رہنماؤں کا چارٹر آف ڈیمانڈ سامنے آ گیا

پی ٹی آئی کے ناراض رہنماؤں کا چارٹر آف ڈیمانڈ سامنے آگیا | urduhumnews.wpengine.com

اسلام آباد: ٹکٹوں کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف کے ناراض رہنماؤں کا چارٹر آف ڈیمانڈ سامنے آ گیا ہے۔

اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے ناراض رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں سینیئر رہنما حامد خان نے بھی شرکت کی، اجلاس کے بعد جاری کیے گئے اعلامیہ کے مطابق ناراض ارکان نے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا ہے اور کہا ہے کہ ٹکٹیں تقسیم کرنے والے پارلیمانی بورڈ میں ایسے ممبران بھی تھے جو سپریم کورٹ سے نااہل اور نیب کیسز بھگت رہے ہیں، اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا کہ ایک شفاف پارلیمانی بورڈ  تشکیل دے کر ٹکٹوں کے فیصلوں پر نظرثانی کی جائے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ خواتین کی مخصوص نشستوں پر مرتب کردہ فہرست میں بھی من پسند افراد شامل ہیں،  رہنماؤں نے پنجاب میں اقلیتی نشستوں پر ترجیحی فہرست جمع نہ کرانے کی مذمت کرتے ہوئے ذمہ دارو ں کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا، ان  کا کہنا تھا کہ ان امیدواروں کو دوبارہ ٹکٹ دیا جائے جنہوں نے پارٹی ٹکٹ پر 2013  کا الیکشن  لڑا  تھا۔

اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پارٹی چیئرمین اور وائس چیئرمین کے علاوہ کسی کو ایک سے زائد حلقوں سے ٹکٹ نہ دیا جائے۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینئیر رہنما حامد خان نے کہا کہ ہم نے شب خون مارنے والوں سے پارٹی کو بچانا ہے، یہ لوگ کبھی متوسط طبقے کو آگے نہیں آنے دیں گے، یہ چور اچکے ہیں اور چور اچکوں کے ساتھ ہی رہیں گے، ہم نے قبضہ مافیا سے پارٹی چیئرمین کی جان چھڑانی ہے۔

پی ٹی آئی میں خواتین کی مخصوص نشستوں کے تنازعہ کی  کہانی بھی سامنے آ  گئی ہے، پاکستان تحریک انصاف کے اندرونی ذرائع کے مطابق سابق صدر خواتین ونگ منزہ حسن اور عالیہ حمزہ نے قیادت کو بتائے بغیر ریجنل صدور کی فہرستیں نظرانداز کر کے من پسند فہرست جاری کر دی، پنجاب سے بھجوائی گئی خواتین کے ناموں کی فہرست میں فاطمہ عثمان شاہ، صائمہ چودھری اور دیگر کے نام درج تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ منزہ حسن اور عالیہ حمزہ نے خود فہرست تیار کی تو بعض خواتین کے نام نکال دیے اور نئی فہرست پر عمران خان کے دستخط کرا  لیے، اس مسئلے پر جب بنی گالہ کے باہر احتجاج ہوا تو معاملہ کھل گیا جس کے بعد پی ٹی آئی کی قیادت نے تحقیقات کا اعلان کر دیا۔

اجلاس کے شرکا نے آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کے لیے 26 جون کو دوبارہ اجلاس طلب کر لیا۔


متعلقہ خبریں