شانگلہ کے علاقے بشام میں چینی انجینئرز پر خودکش حملے کے حوالے سے اہم انکشافات سامنے آ گئے ہیں۔
سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق حملے میں ملوث اہم کمانڈر اور دہشتگرد نیٹ ورک بے نقاب ہو گیا ہے، بشام حملہ میں ملوث نیٹ ورک کا تعلق کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی سے ہے۔ اس کے علاوہ 10 سے زائد دہشتگرد اور ان کے سہولت کاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ خودکش حملہ آور کا تعلق افغانستان سے ہے، حملہ آور کو افغانستان سے لانے والا کمانڈر بھی گرفتار کر لیا گیا ہے ، گرفتار افراد میں 4 سہولت کار بھی شامل ہیں، بارود سے بھری گاڑی افغانستان میں تیار کی گئی تھی۔
بشام میں گاڑی پر خودکش حملہ ، 5 چینی باشندوں سمیت 6 افراد ہلاک
ذرائع نے مزید بتایا کہ بارود سے بھری گاڑی چمن کے راستے ڈی آئی خان کے علاقے درہ زندہ پہنچائی گئی ، جہاں سے چکدرہ پہنچانے والے ڈرائیور کو ڈھائی لاکھ روپے کرایہ ادا کیا گیا۔
سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق حملہ آور کے موبائل سم کی مدد سے اہم گرفتاریاں کی گئیں، موبائل سم جس شخص کے نام سے رجسٹرڈ تھی اس نے دوسرے شخص کو اور پھر دوسرے نے خودکش حملہ آور کو دی۔
ڈیرہ اسماعیل خان، سکیورٹی فورسز کے قافلے پر خودکش حملہ، 2 جوان شہید
تفتیشی ٹیم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی شانگلہ کے قریب پیٹرول پمپ پر 10 دن تک 500 روپے فی دن کرائے پر پارک کی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق خودکش حملے کے روز گاڑی کو دھماکے والی جگہ پہنچایا گیا، گاڑی کو چمن سے چکدرہ پہنچانے والے ایک سہولت کار کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا۔
بشام حملہ پاک چین دوستی کے دشمنوں نے کیا، تحقیقات جاری ہیں، ترجمان دفتر خارجہ
ذرائع نے مزید بتایا کہ حملے کا ماسٹر مائنڈ حضرت بلال داسو ڈیم حملے میں بھی ملوث اور مطلوب ہے، خودکش حملہ آور کے 2 ساتھی بھی گرفتار ہوئے ہیں، حضرت بلال کی گرفتاری جلد متوقع ہے۔ گاڑی کو نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے اسمگلر کے ذریعے چکدرہ پہنچایا گیا، اسمگلر ہفتے میں 20 سے 30 گاڑیاں چمن سے چکدرہ لے کر آتا ہے۔