اینڈرائیڈ فونز پر نئے وائرس کے ذریعے صارفین کا ڈیٹا چوری کئے جانے کا انکشاف

ڈیٹا چوری

سمارٹ فونز کی فروخت میں نمایاں کمی وجہ بھی سامنے آگئی


اسلام آباد (شہزاد پراچہ) اینڈرائیڈ فونز پر نئے وائرس کے ذریعے صارفین کا ڈیٹا چوری کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے، کیسپرسکی ریسرچرز کی طرف سے تین نئے خطرناک اینڈرائیڈ وائرس کی مختلف اقسام کا تجزیہ کیا گیا ہے۔

Tambir ،Dwphon اور Gigabud متنوع خصوصیات کے حامل ہیں جس میں دیگر پروگراموں کو ڈاؤن لوڈ کرنے اور ڈیٹا کی چوری سے لے کر دوہری تصدیق اور اسکرین ریکارڈنگ کو نظرانداز کرنے، صارف کی رازداری اور سکیورٹی کو خطرے میں ڈالنے تک کی خاصیت شامل ہیں۔

2023 میں کیسپرسکی سلوشنز نے میل ویئر، ایڈویئر اور رسک ویئر سے موبائل ڈیوائسز پر ہونے والے تقریباً 33.8 ملین حملوں کو روکا جو اس طرح کے حملوں کے پچھلے سال کے اعداد و شمار سے 50 فیصد عالمی اضافے کو نمایاں کرتا ہے۔

واٹس ایپ کا پرانے اینڈرائیڈ فونز پر اپنی سروسز ختم کرنے کا اعلان

پچھلے سال کیسپرسکی نے 1.3 ملین سے زیادہ منفرد نقصان دہ انسٹالیشن پیکجز کا پتہ لگایا جو اینڈرائیڈ پلیٹ فارم کو نشانہ بناتے تھے اور مختلف طریقوں سے تقسیم کیے گئے۔

تمبیر ایک اسپائی ویئر ایپلی کیشن ہے جو ایک آئی پی ٹی وی ایپلی کیسشن کے بھیس میں ہے۔ یہ مناسب اجازت حاصل کرنے کے بعد صارف کی حساس معلومات، جیسے کہ پیغامات او ر اہم معلومات اکٹھا کرتا ہے۔

پیرس، ویوا ٹیک ایونٹ میں پاکستانی کاروباری شخصیت کا لیپ ٹاپ اور پاسپورٹ چوری

گیگا بڈ، جو 2022 کے وسط سے فعال ہے، ابتدا میں جنوب مشرقی ایشیا کے صارفین سے بینکنگ ڈیٹا چرانے تک استعمال ہو رہا تھا، لیکن بعد میں اس نے سرحدوں کو پار کر کے دوسرے ممالک اور خطوں کا رخ کر لیا۔ یہ اسکرین ریکارڈنگ اور ٹو فیکٹر کی توثیق کو نظرانداز کرنے کے لیے صارفین کے ذریعے ٹیپ کرنے کی نقل کرنے کے قابل ہے۔

Dwphon، ومبر 2023 میں دریافت ہوا، چینی موبائل مینوفیکچررز کے سیل فونز کو ہدف بناتا ہے، بنیادی طور پر روسی مارکیٹ کو نشانہ بناتا ہے۔ اس سے قبل یہی میلویئر ایک اسرائیلی مینوفیکچرر کی جانب سے تیار کی جانے والی بچوں کی سمارٹ واچ کے فرم ویئر میں پایا گیا تھا جو بنیادی طور پر یورپ اور مشرق وسطیٰ میں فروخت ہوئیں تھیں۔

یونیسکو کا دنیا بھر کے اسکولوں میں اسمارٹ فونز کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ

کاسپرسکی کے ٹیکنیکل گروپ مینیجر حفیظ رحمان کا کہنا ہے کہ صارفین کو احتیاط برتنی چاہیے اور غیر تصدیق شدہ ذرائع سے ایپس ڈاؤن لوڈ کرنے سے گریز کرنا چاہیے، ایپ کی اجازتوں کا باریک بینی سے جائزہ لیں۔

انہوں نے کہا کہ اکثر ان ایپس میں استحصال کی فعالیت کی کمی ہوتی ہے اور یہ مکمل طور پر صارف کی طرف سے دی گئی اجازتوں پر منحصر ہوتی ہیں۔

 


متعلقہ خبریں