تحریک انصاف نے کہا ہے کہ عدلیہ میں مداخلت کی مذمت کرتے ہیں، ججز کا خط پاکستان کے انتظامی امور پر چارج شیٹ ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتکو کرتے ہوئے کہا کہ ہم 2 سال سے عدلیہ میں مداخلت کا کہتے چلے آ رہے تھے، جج صاحبان کو بھی اللہ نے ہمت دی۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آبادہائی کورٹ اور عدلیہ میں مداخلت ہوئی ہے، ہم مداخلت کی شدید مذمت کرتے ہیں، ہر جج کو دبائومیں لایا گیا ہے، جج صاحبان نے اپنے خط میں مداخلت کا لکھا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کو جلسہ کرنے کی اجازت دے دی
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ٹیریان کا کیس بھی ہم میڈیا کے سامنے لاچکے تھے، جن ججز نے خط لکھا ان کے خاندان والوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے، ہم مطالبہ کرتے ہیں اس عمل کی جوڈیشل کمیشن کے ذریعے انکوائری ہو، سپریم کورٹ اس کی انکوائری فل اوپن کورٹ میں کرے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جو منصف بیٹھے ہیں وہ اپنی داستان خود بتا رہے ہیں، منصف خود انصاف کے طلبگار ہیں،یہ پی ڈی ایم حکومت کا کارنامہ تھا،بانی پی ٹی آئی کے خلاف تمام فیصلے دباؤ میں دیئے گئے، ججز کے خط کی انکوائری کیلئے جوڈیشنل کمیشن بنایا جائے۔
عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مداخلت پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں کا سپریم جوڈیشل کونسل کو خط
اس موقع پر جنرل سیکرٹری تحریک انصاف عمرایوب نے کہا کہ ججز کا خط پاکستان کے انتظامی امور پر چارج شیٹ ہے، جو نشانہ تھا وہ ایک شخص ہے جس کا نام قیدی نمبر 804 بانی پی ٹی آئی ہے۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ہم اس پوائنٹ کو تمام اسمبلیوں میں بھر پورطریقے سے اٹھائیں گے، ٹارگٹ صرف بانی پی ٹی آئی تھے ، پورا سسٹم بے نقاب ہو چکا ہے۔
ریٹائرڈججز کیخلاف کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل کا دائرہ اختیار نہیں، جسٹس(ر) مظاہر نقوی
رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ حکومت کہہ رہی ہے بیرونی سرمایہ کاری ملک میں آئے، سسٹم کے خلاف ایسی چارج شیٹ کے بعد کوئی بیرونی سرمایہ کاری نہیں آئے گی۔