عوامی فیصلے سے متفق نہیں، صورتحال ملک کو مزید دلدل میں دھکیل سکتی ہے، رانا ثناء

عوامی فیصلے سے متفق نہیں، صورتحال ملک کو مزید دلدل میں دھکیل سکتی ہے، رانا ثناء

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ جو حکومت بنی ہے اس کی کامیابی کا دارومدار اتحادیوں کے کردار پر ہوگا، آگے چل کر اندازہ ہوگا کہ ایسا ہوتا ہے یا نہیں۔

نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں نئی حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج مہنگائی ہی ہے۔ 2 سال قبل بھی جب ہم نے حکومت سنبھالی تو یہی چیلنج تھا جو حل نہیں ہو سکا۔ حکومت مشکل فیصلے کرے گی تو ملک چلے گا ورنہ ڈیفالٹ کر جائے گا۔

شہباز شریف پاکستان کے 24 ویں وزیراعظم منتخب

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ اتحادی حکومت کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں، اسی بنیاد پر پارٹی نے بہتر سمجھا کہ وزیراعظم کے لیے نواز شریف کے بجائے شہباز شریف بہترین آپشن ہیں۔ اگر مسلم لیگ ن کو سادہ اکثریت مل جاتی اور نواز شریف وزیراعظم بنتے تو ملک 2 سال میں مسائل کی دلدل سے نکل جاتا۔

لیگی رہنما نے کہا کہ عوام نے الیکشن میں جو فیصلہ دیا ہے اس سے متفق نہیں ہوں، یہ صورت حال ملک کو مزید دلدل میں دھکیل سکتی ہے۔ اب جو حکومت بنی ہے اس کی کامیابی کا دارومدار اتحادیوں کے کردرا پر ہوگا۔ اگر اتحادیوں نے ساتھ دیا تو شہباز شریف مسائل پر قابو پا لیں گے۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے اپنے سیاسی نقصان کی بنیاد پر 16 ماہ کی حکومت لی تھی کیونکہ اس وقت اگر ہم ایسا نہ کرتے تو ملک ڈیفالٹ کر جاتا۔ مگر اس کے بعد مہنگائی کا جو طوفان آیا اس نے عام آدمی کو متاثر کیا۔

شہباز شریف حلف اٹھانے کے بعد پہلا دورہ گوادر کا کرینگے

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیں یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ملک کو مشکلات سے نکالنے کے لیے وزیراعظم کا بھرپور ساتھ دے گی، مگر آگے چل کر اندازہ ہوگا کہ ایسا ہوتا ہے یا نہیں۔ مولانا فضل الرحمان کبھی بھی پی ٹی آئی کی پالیسی کا حصہ نہیں بنیں گے۔

رانا ثناء نے مزید کہا کہ اسحاق ڈار کو ہی وزیر خزانہ ہونا چاہیے، وہ انتہائی دیانتدار اور مخلص شخصیت ہیں۔ نواز شریف ملک میں ہی رہیں گے اور پارٹی کو بھی بہتر انداز میں چلائیں گے۔ اس کے علاوہ مرکز اور پنجاب کی حکومتیں ان سے رہنمائی لیں گی۔


متعلقہ خبریں