بلا پی ٹی آئی کے پاس رہے گا یا نہیں ؟ الیکشن کمیشن کی درخواست پر فیصلہ محفوظ


پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اور بلے کے انتخابی نشان سے متعلق الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پر دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اعجاز خان نے الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پر سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر مہمند سے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ نے کوئی ایسا آرڈر دیا کہ کیا ایک ہائیکورٹ کا حکم پورے ملک کیلئے ہوتا ہے، اخبار میں پڑھا تھا، کیا ایسے کوئی حکم ہے بھی؟

پی ٹی آئی انتخابی نشان، الیکشن کمیشن نے پشاور ہائیکورٹ میں نظرثانی کی اپیل کر دی

سکندر مہمند نے کہا کہ بالکل، سپریم کورٹ نے آر اوز سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کیا تھا، پہلا پوائنٹ یہ ہے کہ یکطرفہ کارروائی کے تحت فیصلہ معطل کیا گیا، دوسرا یہ ہے کہ عبوری ریلیف اور حتمی استدعا ایک ہی ہے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کیس کا بنیادی فریق ہے، عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل کو سنا جو صوبائی و وفاقی حکومت کے نمائندے ہیں۔

ملک بھر میں 3 ہزار 240 امیدواروں کے کاغذات مسترد کیے گئے ، الیکشن کمیشن

جسٹس اعجاز خان نے استفسار کیا کہ کیس میں اصل درخواست گزار کہاں ہے؟ سکندر مہمند نے جواب دیا کہ مجھ معلوم نہیں، شاید وہ خود پیش نہیں ہوئے۔

جسٹس اعجاز خان نے ریمارکس دیئے کہ اس کیس میں ہم فیصلہ نہیں کر سکتے، 9 جنوری کو کیس ڈویژن بنچ کیلئے لگا ہے۔ وکیل الیکشن کمیشن سکندر مہمند نے کہا کہ میں نہیں کہہ رہا کہ کوئی فیصلہ دیا جائے، 9 جنوری تک معطلی کا فیصلہ واپس لیا جائے۔

کسی کو بھی انتخابی نشان بلے کی پیشکش نہیں کی گئی،الیکشن کمیشن

ایڈووکیٹ جنرل عامر جاوید نے کہا کہ میرے لئے تمام جماعتیں ایک برابر ہیں، ہماری حاضری اس میں نہ لگائی جائے، ہم نگران حکومت ہیں، ہمیں اس میں شامل نہ کیا جائے۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد  الیکشن کمیشن کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

 


متعلقہ خبریں