اسلام آباد(شہزاد پراچہ)کسٹمز انٹیلی جنس کراچی نے نیٹ ورکنگ آلات کی درآمد پر انڈر انوائسنگ اور19 لاکھ81 ہزار341ڈالر غیر قانونی طور پر پاکستان سے باہر منتقل کرنے کے الزامات پر ایک بڑی کمپنی کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی۔
دستاویزت کے مطابق کسٹمز انٹیلی جنس کراچی کسٹمز انٹیلی جنس کراچی نے نیٹ ورکنگ آلات کی درآمد پر انڈر انوائسنگ اور بعد ازاں جعلی دستاویزات جمع کر کے الیکڑانک امپوٹ فارم کی چوری کے الزام میں ایف آئی آر درج کی ہے۔
درامد کنندگان نے نیٹ ورکنگ آلات کی درآمد کی درآمدی سامان کی بہت کم مالیت ظاہر کی حالانکہ مارکیٹ میں اسی طرح کے الات کی قمیت بہت زیادہ ہے۔
درآمد شدہ KPAF-HC-6960-15-08-2023 کی قیمت اصل قیمت 2445 امریکی ڈالر کی بجاے 125 امریکی ڈالر ظاہر کی گئی جبکہ کسٹمز کولیکڑیٹ نے اس کے قمیت 6000 ڈالر لگائی ہے۔
اس طرح KPAF-HC-7161-15-08-2023 کی 10,000 ڈالر کے مقابلہ میں درامدی قمیت 199 ڈالر ظایر کی گئی جبکہ کسٹمز کولیکڑیٹ نے اس کے قمیت 5000 ڈالر لگائی ہے۔
دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ کسٹمز انٹیلی جنس کراچی کی ٹیم کے کمپنی کے دفتر پر چھاپہ کے دوران پتہ چلا کہ درآمد کنندہ نے اپنا دفتر منتقل کر دیا ہے تاہم امپورٹر کے دو ملازمین دفتر میں موجود تھے ٹیم نے ان دونوں سے اصل انوائس اور رکھی ہوئی کنسائنمنٹس سے متعلق بلز فرایم کیے۔
کسٹمز حکام کے مطابق ملازمین غلام صابر غوری اور ذیشان احمد اس اسکینڈل میں براہ راست ملوث ہیں کیونکہ ان کے پاس اصل رسیدیں تھیں اور انہوں نے صارفین کو جعلی رسیدیں اپ لوڈ/فراہم کیں۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ شیڈ آپریٹر کی طرف سے فراہم کردہ برآمدی رسیدیں اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ درآمد شدہ مصنوعات کی قیمت اعلان کردہ قدر/تخمینی قدر سے نمایاں طور پر زیادہ ہے۔
درآمد کنندگان کی طرف سے اس قدر کم کرنے کے نتیجے میں ڈیوٹی اور ٹیکس کی 35 لاکھ روپے کی ٹیکس چوری کی۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دونوں GDs میں کوئی EIF منسلک نہیں ہے اور درآمد کنندہ نے جعلی اور جعلی دستاویزات کے ذریعے حمایت یافتہ کم قیمت کا اعلان کر کے EIF کی لازمی ضرورت کو ختم کیا تھا۔
دستاویزات کے مطابق اس سے پہلے GDs میں قیمت اور انڈر انوائسنگ کی مد میں 138 ملین کی چوری ہوئی ہے۔ جبکہ موجودہ ضبط شدہ کنسائنمنٹس کی ٹیکس چوری 141 ملین روپے بنتی ہے۔