اسلامی نظریاتی کونسل نے ملک میں اتحاد، رواداری اور ہم آہنگی کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کر دیا


اسلامی نظریاتی کونسل نے کہاہے کہ تمام مکاتبِ فکر کے علمائے کرام نے متفقہ رائے دیتے ہوئے دہشت گردوں کو دینِ اسلام سے خارج قرار دے دیا ہے۔

اسلامی نظریاتی کونسل نے ملک میں اتحاد، رواداری اور ہم آہنگی کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کر دیا، جاری کردہ ضابطہ اخلاق کے مطابق پیغامِ پاکستان، قرآنِ پاک کے احکامات اور سنتِ رسول، آئین پاکستان کے مطابق متفقہ دستاویز ہیں۔

یہ دستاویز ریاستی اداروں، یونیورسٹیز اور تمام مکاتبِ فکر کے تعاون سے تیار کی گئی ہیں،اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا ہے کہ پیغامِ پاکستان پر 1800علمائے دین نے دستخط کیے ہیں، حکومت، فوج، سیکیورٹی اداروں کو غیر مسلم قرار دینا اسلام کی تعلیمات کے منافی قرار دیا گیا ہے۔

ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ حکومت، فوج، سیکیورٹی اداروں کے خلاف کارروائی کرنا اسلام کی تعلیمات کے منافی قرار دیا گیا ہے، یہ فعل بغاوت کے مترادف اور اسلامی احکام و شریعت کے مطابق حرام ہے، تمام علمائے کرام مسلح افواج کے ساتھ کھڑے ہیں۔

دوسری شادی کیلئے پہلی بیوی سے اجازت کی شرط ختم کرنے کی تجویز نہیں دی، اسلامی نظریاتی کونسل

اسلامی نظریاتی کونسل کا کہنا ہے کہ قوم افواجِ پاکستان اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کا اعلان کرتی ہے، علمائے کرام نے خودکش بمباری کو شریعت کی روشنی میں حرام قرار دیا ہے۔

علمائے کرام نے ریاستی اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے گروہوں کے خلاف کارروائی کریں، تمام تعلیمی اداروں کا مشن طلبا کی تعلیم اور تربیت ہے، اگر کوئی ادارہ عسکریت پسندی، نفرت، انتہا پسندی اور تشدد میں ملوث ہو تو ریاست کو اس کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔

ضابطہ اخلاق کے مطابق ہر مسلک اور مکتبہ فکر کو تبلیغ کی آزادی حاصل ہے، کسی فرد، مسلک یا ادارے کے خلاف نفرت انگیز تقریر کی ممانعت ہے، کوئی عالمِ دین کسی کو غیر مومن قرار نہیں دے گا، یہ عدالت کا دائرہ اختیار ہے، پاکستان کی سر زمین دہشت گردی کے فروغ، تربیتی سرگرمیوں کے لیے استعمال نہیں کی جائے گی۔

پاکستان کی سر زمین دنیا کے دیگر ممالک میں کسی مذموم کارروائی کے لیے استعمال نہیں کی جائے گی،علما کا کہنا ہے کہ انسانی اقدار اور اسلامی اخوت پر مبنی اسلامی اداروں کا قیام وقت کی ضرورت ہے، اقلیتی برادریوں کو بھی مسلمانوں کی طرح حقوق حاصل ہیں، اقلیتوں کو اپنے مذہب کی تعلیم کے مطابق عبادت کی آزادی حاصل ہے، لاڈ اسپیکر، ٹی وی چینلز وغیرہ پر نفرت انگیز تقاریر کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔


متعلقہ خبریں