کالعدم ٹی ٹی پی کے گرفتار دہشتگردوں نے اعتراف کیا ہے کہ وہ افغانستان سے مختلف راستوں کے ذریعے پاکستان میں داخل ہوئے اور دہشتگردی کی کارروائیاں کرکے واپس افغانستان چلے جاتے تھے۔
دہشتگرد سیف اللہ نے بتایا کہ افغانستان سے 10 مارچ کو ہمارے 11 لوگ جن میں سے 6 افغانی اور 5 پاکستانی تھے، افغان سرحد پار کر کے پاکستان میں داخل ہوئے۔ نوید، یاسر اور وقار کے پاس خودکش جیکٹ تھی جس میں دو ، دو گرنیڈ بھی شامل تھے۔ ہمارا کمانڈر رچمتو پاکستانی فوج کیخلاف بارودی سرنگ نصب کر رہا تھا کہ دھماکہ ہو گیا، وہ مر گیا یا بچ گیا ، اس کا ہمیں علم نہیں۔
ٹی ٹی پی کے لئے بھتہ لینے والا سرگرم گروہ گرفتار، ملزموں کے تہلکہ خیز انکشافات
اس نے بتایا کہ بارودی سرنگ نصب کرنے سے متعلق پاک فوج نے پتہ چلا لیا اور ہم پر چھاپہ مارا جس سے ہم ایک دوسرے سے بچھڑ گئے۔ 5 دن بعد پاک آرمی کے اہلکاروں نے مجھے ڈھونڈ کر گرفتار کر لیا۔
دوسرے دہشتگرد شاہ محمود نے بتایا کہ مولوی محمود اللہ کے کہنے پر ٹی ٹی پی میں شامل ہوا تھا، میرا کمانڈر مفتی نور ولی ہے۔ افغانستان سے وزیرستان آیا، میرے ساتھ 5 افغان طالبان بھی پاکستان آئے۔ حوست کے راستے پاکستان آئے جہاں عمر اور خالد کے ساتھ ملے۔ ہم نے کرک گیس پلانٹ پر حملہ کیا جس میں 4 افراد شہید ہوئے۔ یہاں سے کلاشنکوف ، 4 فون ، 2 یونیفارم لے کر چلے گئے، مزید کارروائیوں کیلئے افغانستان واپس چلا گیا۔
دہشتگرد شاہ محمود نے بتایا کہ جب میں افغانستان میں تھا تو مجھے میسج آیا کہ میں کوئٹہ آجائوں، میں چمن بارڈر عبور کرتے ہوئے گرفتار ہو گیا۔
میانوالی میں مارے جانیوالے دہشتگردوں کی شناخت ، ٹی ٹی پی لکی مروت کے امیر کا بھائی بھی شامل
دہشتگرد گل احمد نے اپنے بیان میں بتایا کہ رمضان سے پہلے ٹی ٹی پی کے دہشتگرد انس سے ملاقات ہوئی اور ہم پاکستانی علاقے شیوہ میں تشکیل کیلئے چلے گئے، اور کرک کے نزدیک دہشتگردی کی غرض سے ہم دو گروپوں میں تقسیم ہو گئے۔
گل احمد کے مطابق اسی رات 12 بجے ہم نے گیس کمپنی پر حملہ کیا اور سکیورٹی پر مامور اہلکاروں کو شہید کردیا، جس کے بعد صبح چار بجے یہاں سے واپس افغانستان فرار ہونے کی غرض سے گئے، لیکن سرحد پر گرفتار ہو گئے۔
دہشتگردوں نے بتایا کہ مسلم باغ ایف سی کیمپ اور ژوب کینٹ پر حالیہ حملے کے دوران ہلاک ہونے والے افغان دہشتگردوں میں حنیف، حنزلہ، مصطفیٰ گر، رحمت، محبت اللہ، عمیر اور عثمان خان شامل ہیں۔