اسلام آباد(زاہد گشکوری،ہیڈ ہم انویسٹی گیشن ٹیم)تمام سرکاری ملازمین کو مفت بجلی کی فراہمی فورا روکی جائے،وزارت توانائی نے نئی سمری نگران وزیراعظم کے آفس بجھوادی۔
وزارت توانائی نے نئی سمری میں موقف اختیار کیا ہے کہ دولاکھ سے زائد سرکاری ملزمان کو سالانہ 25 ارب روپے کی مفت بجلی کسی صورت فراہم نہیں کرسکتے، نگراں وزیراعظم نے سرکاری افسران کو مفت بجلی سہولت ختم کرنے سے روک دیا تھا۔
ذرائع کے مطابق سمری کے متن میں کہا گیا ہے کہ وزارت توانائی کی سمری کابینہ کے سامنے پیش کی جائے گی، موجودہ کھربوں روپے کا خسارہ اورسینکڑوں ارب کا نقصان کسی ادارے یا فرد کو مفت بجلی دینے کی اجازت نہیں دیتا۔
سیکرٹری توانائی کی ہم نیوز کو تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ نئی سمری سرکاری ملازمین کو مفت بجلی فراہم نہ کرنے کی سفارشات کے ساتھ بھجوائی دی ہے۔
سمری کے مطابق حالات کی سنگینی کوبھانپتے ہوئے وزارت کو سخت فیصلے لینے پڑرہے ہیں، وزارت توانائی کیمطابق 32 ہزارافسران سالانہ 12 ارب روپے کی مفت بجلی استعمال کرتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق سمری میں وزارت خزانہ کی طرف سے مفت بجلی کی سہولت فوری طور پر ختم کرنے کی سفارش سرفہرست ہے۔
سمری کے مطابق تقسیم کار،جنریشن،این ٹی ڈی سی اورواپڈا کے 1 لاکھ 89 ہزار افسران اور ملازمین مفت بجلی حاصل کررہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ایوان صدر کے 3 سو11 ملازمین کوسالانہ 8 کروڑ اور وزیراعظم کے 4 سو 45 ملازمین کے 14 کروڑ کے بجلی کے بلوں کی مد میں فنڈز ملتے ہیں۔
تین ہزار سے زائد چھوٹی اور اعلی عدالتوں کے ججوں اور عملے کو35 کروڑ روپے یوٹیلٹی اوربجلی بلوں کی مد میں رقم سالانہ دیے جانے کا انکشاف بھی ہوا ہے