مہنگائی نے ایشیا، بحرالکاہل کے خطے میں لاکھوں افراد کو انتہائی غربت میں دھکیل دیا

ایشیائی ترقیاتی بینک Asian development bank

اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے کے بحران نے ایشیا اور بحرالکاہل کے خطے کے ممالک میں لاکھوں افراد کو انتہائی غربت میں دھکیل دیا ہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کی طرف سے جاری رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی عالمگیر وبا کے دیر پااثرات اور اشیاضروریہ کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے کے بحران نے اس خطہ کے افراد کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ کیا ہے۔

کی انڈیکیٹرز فار ایشا اینڈ دی پیسیفک 2023 کے عنوان سے جاری رپورٹ کے مطابق 2022 تک خطے کے ترقی پذیر ممالک میں ایک اندازے کے مطابق15 کروڑ 52 لاکھ افراد جو خطے کی 3.9 فیصد آبادی کے مساوی ہیں، انتہائی غربت میں زندگی گزار رہے تھے۔

ترقی پذیر ایشیا میں جاپان، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے علاوہ ایشیا پیسیفک کی 46 معیشتیں شامل ہیں، رپورٹ میں 2017 کی قیمتوں کی بنیاد پر 2.15 امریکی ڈالر یومیہ سے کم آمدنی والے افراد کو انتہائی غربت میں زندگی گزارنے والے تصور کیا گیا ہے لیکن 2017 کے بعد سے اب تک اشیاضروریہ کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔

پاکستان میں 6 ٹریلین ڈالر مالیت کے معدنی ذخائر موجود ہیں، ویلتھ پاک

زیادہ تر ممالک میں افراط زر گزشتہ سال کئی سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے جس سے تقریبا ہر شخص متاثر ہوا ہے لیکن مہنگائی میں تیزی سے اضافے سے غریب افراد سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، کیونکہ وہ خوراک اور ایندھن جیسی ضروریات کی زیادہ قیمتیں ادا کرنے کے قابل نہیں ہیں، اس بحران سے خواتین خاص طور پر زیادہ متاثر ہوئی ہیں کیونکہ عمومی طور پر ان کی آمدنی مردو ں کے مقابلے میں کم ہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کے چیف اکانومسٹ البرٹ پارک نے غریبوں کے لئے سماجی تحفظ کے اقدامات کو بہتر کرنے اور روزگار کے لیے سرمایہ کاری اور اختراعات کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مہنگائی میں اضافے کا بحران اقوام متحدہ کے ترقیاتی اہداف کے تحت غربت کے خاتمے کی جانب پیش رفت کو کمزور کر رہا ہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کے ایک تخمینے کے مطابق کورونا وائرس کی عالمگیر وبا نے 2020 تک مزید ساڑھے سات کروڑ سے 8 کروڑ تک افراد کو انتہائی غربت میں دھکیل دیا تھا۔


متعلقہ خبریں