بل پاس کروانے یا واپس بھجوانے کا طریقہ آئین میں واضح ہے، شعیب شاہین

SHOIAB SHAHEEN

تحریک  انصاف کے سینئر وکیل شعیب شاہین نے کہا ہے کہ صدر کے پاس اختیار ہے یا تو اس بل کو پاس کر دیں یا بغیر دستخط کیے واپس بھیج دیں۔ 

ہم نیوز کے مطابق شعیب شاہین نے کہا کہ صدر نے ٹویٹ سے واضح کیا آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کو واپس بھجوایا جائے، صدر مملکت کےا سٹاف نے انہیں بتایا بل واپس بھجوا دیئے گئے ہیں، صدر مملکت نے بل پر دستخط ہی نہیں کیے تھے، پہلی بات یہ کہ آرٹیکل 75 کی رو سے یہ خلاف آئین ہے۔

صدر نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ پر دستخط نہیں کیا وزارت قانون کی واردات پکڑی گئی، سید ثمر عباس کا انکشاف

انہوں نے کہا ہے کہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اس ایکٹ کو واپس لیا جائے، صدر پاکستان نے اپنے ٹویٹ کےذریعے واضح کیا عملے نے خود ہی دستخط کر کے بل پاس کر دیئے،اس طرح قانونی طور پر ان دونوں بلوں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

بل پاس کروانے یا واپس بھجوانے کا طریقہ آئین میں واضح ہے، پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کی مشاورت سے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کرینگے۔

عارف علوی پاکستان کے نہیں بلکہ ٹائیگر فورس کے صدر ہیں، شرجیل میمن

انکا کہنا تھا کہ صدر پاکستان کی تصدیق کے بغیر بل پاس کرنا قانون کی خلاف ورزی ہے، اصل سائفر وزارت خارجہ کے پاس ہوتا ہے ، دوسری کاپی نہیں ہوتی۔

شعیب شاہین نے مزید کہا ہے کہ سائفر کوڈڈ شکل میں وزیراعظم، صدر اور آرمی چیف کو بھیجا جاتا ہے، اس کے بعد کیبنٹ کے پاس سائفر کو ڈی کلاسیفائیڈ کیا جاتا ہے، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی اس سائفر پر ڈی مارش کا حکم دیتی ہے۔


متعلقہ خبریں