حکومت نے اگلے چار ماہ میں صارفین سے اضافی 122 ارب روپے وصول کرنے کا منصوبہ تیار کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق حکومت نے اگلے چار ماہ میں صارفین سے اضافی 122 ارب روپے وصول کرنے کیلئے بجلی کی قیمتوں میں 4.37 روپے فی یونٹ مزید اضافے کا منصوبہ تیار کر لیا،صارفین پر رواں مالی سال کے دوران مجموعی اضافی بوجھ 721 ارب روپے ہو جائے گا۔
پیٹرول کی اصل قیمت کیا؟ عوام سے کتنا ٹیکس لیا جارہا ہے ؟تفصیلات سامنے آگئیں
قومی موقر نامے کے مطابق سرکاری دستاویزات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مذکورہ اضافے کے علاوہ سرکلر ڈیٹ میں بھی 392 ارب روپے کا اضافہ ہوگا جو بجٹ سبسڈی کے ذریعے کم کیا جائے گا۔
4.37 روپے فی یونٹ اضافے کا مقصد گردشی قرضے کو اس کی موجودہ 2.31 ٹریلین روپے کی سطح پر رکھنا ہے کیونکہ پاور ڈوین کو بجلی چوری اور دیگر نقصانات روکنے میں کوئی بہتری نظر نہیں آرہی ہے جس کے باعث گزشتہ مالی سال 236 ارب روپے کا اضافی نقصان ہوا تھا۔
نظر ثانی شدہ سرکلر ڈیبٹ مینجمنٹ پلان کے مطابق جسے پاور ڈویعن نے آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کیا ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر شہری پھٹ پڑے
بجلی قیمت میں مذکورہ اضافہ گزشتہ مالی سال کی چوتھی سہ ماہی کی ایڈ جسٹمنٹ کی وجہ سے کیا گیا ہے جو ستمبر سے دسمبر 2023 تک صارفین سے وصول کیا جائے گا۔
منصوبے میں انکشاف کیا گیا کہ ملک کے گردشی قرضے میں 1.37 ٹریلین روپے کا اضافہ معمول کی کارروائی کا حصہ ہے۔
یہ ایک ایسا سوراخ ہے جسے حکومت اب بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کر کے 721 ارب روپے اور تقریباً 600 ارب روپے کی مالی معاونت سے بند کرنا چاہتی ہے۔
ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں 0.69 فیصد کا مزید اضافہ ہو گیا
حکام نے پہلے ہی سہ ماہی اور سالانہ بنیاد پر بجلی ٹیرف میں اوسطاً 7 روپے فی یونٹ اضافہ کر دیا ہے، جس سے صارفین سے 600 ارب روپے کی وصولی میں مدد ملے گی۔
تاہم نئے منصوبے میں جان دکھائی دیتی ہے، کیونکہ یہ روپے اور ڈالر کی شرح تبادلہ 286 روپے فی ڈالر اور کراچی انٹر بینک آفر 19.4 فیصد کے مفروضے پر بنایا گیا ہے۔