روپے کی قدر کم ہونے کے بعد اغواء کاروں نے مغویوں کی رہائی کے بدلے ڈالر مانگنا شروع کر دیئے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں حالیہ دنوں 2 ایسے افراد بازیاب کرائے گئے ہیں جن کی رہائی کے بدلے ڈالر میں ادائیگی کرنے کی شرط عائد کی گئی تھی لیکن پولیس کی کارروائی کے نتیجے میں یہ مطالبہ پورا نہیں ہو سکا۔
عام طور پر اغواء ہونے والے افراد کی بازیابی کیلئے اغواء کار پاکستانی کرنسی میں سودا کرتے ہیں بعض واقعات میں لوگوں نے اپنے پیاروں کو چھڑوانے کیلئے ریال اور درہم میں بھی ادائیگی کی ہے لیکن خیبرپختونخوا میں حالیہ دنوں ڈالر میں سودے بازی کے نئے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
پشاور، 2 لاکھ ڈالرز تاوان مانگنے والے چار اغوا کار گرفتار، مغوی بازیاب
او پی ایف کالونی سے اغواء ہونے والے نوجوان کی بازیابی کے لئے دو لاکھ امریکی ڈالر کا تاوان طلب کیا گیا تھا تاہم ایک کارروائی میں پولیس نے اسے تاوان ادا کئے بغیر رہائی دلا دی ہے۔
اس سے قبل افغان مہاجر کی رہائی کے بدلے بھی پانچ لاکھ امریکی ڈالرتاوان طلب کیا گیا تھا، عام لوگوں کے پاس چونکہ ڈالرز نہیں ہوتے ، اس لئے نئے طریقہ کار سے لوگوں میں تشویش ہے۔ اس کے علاوہ کرنسی ڈیلرز بہت زیادہ ڈرے ہوئے ہیں جس سے کاروبار بھی بے یقینی کا شکار ہو رہا ہے۔