اسلام آباد: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے عام انتخابات 90 دن میں کرانے کے لیے سپریم کورٹ آف پاکستان میں درخواست دائر کردی ہے۔
حلقہ بندیاں عوامی مفاد کا معاملہ ، شفاف طریقے سے کی جائیں ، سپریم کورٹ کی الیکشن کمیشن کو ہدایت
درخواست سپریم کورٹ کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عابد زبیری کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔
عابد زبیری نے آئین کے آرٹیکل 184/3 کے دائر درخواست میں عام انتخابات 90 روز میں کرانے اور نئی حلقہ بندیوں کے تحت انتخابات کرانے کا مشترکہ مفادات کونسل کا فیصلہ بھی چیلنج کردیا ہے۔
عدالت عظمیٰ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ نئی مردم شماری کے تحت انتخابات کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور الیکشن کمیشن کو فوری طور پر انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا حکم دیا جائے۔
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کی روشنی میں جاری نوٹیفکیشن غیرقانونی قرار دیا جائے، مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں خیبرپختونخوا (کے پی) اور پنجاب کے نگراں وزرائے اعلیٰ شریک تھے، اس طرح مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل آئینی نہیں تھی۔
عام انتخابات 15فروری سے ایک ہفتے پہلے یا بعد میں ہوجائیں گے،راجہ ریاض
درخواست گزار نے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا کورم ہی پورا نہیں ہوا، جب کونسل کی تشکیل اور کورم پورا نہیں ہو تو اس کے فیصلوں پر عمل در آمد کیسے ممکن ہوگا؟
دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل نئی مردم شماری کے تحت انتخابات کرانے کے لیے متعلقہ فورم نہیں بنتا تھا، آئین کا آرٹیکل 224 کی شق 2 الیکشن کمیشن کو انتخابات 90 دنوں کے اندر کرانے کا پابند کرتی ہے۔
سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے صدر نے دائر درخواست میں استدعا کی ہے کہ عدالت قرار دے کہ الیکشن کمیشن کسی صورت انتخابات 90 دنوں سے آگے نہیں بڑھا سکتا، الیکشن کمیشن کے پاس کوئی آئینی اختیار نہیں ہے کہ وہ نئی حلقہ بندیوں کی بنیاد پر انتخابات میں تاخیر کرے۔
الیکشن کمیشن کا نگران حکومتوں کو مراسلہ،اہم ہدایات جاری
عابد زبیری کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں وفاق، مشترکہ مفادات کونسل، چاروں صوبوں اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔