لاہور ہائی کورٹ نے سیشن ججز اور اسپیشل کورٹس کو شناخت پریڈ کا عمل 48 گھنٹے میں مکمل کرانے کا حکم دیا ہے۔
لاہورہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے 13صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا ہے اور رجسٹرار کو حکم دیا ہے کہ وہ تمام سیشن ججز اور آئی جی پنجاب کو فیصلے کی کاپی بھجوائیں۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ شناخت پریڈ پراسس میں تاخیر کی گئی جس سے شہریوں کی آزادی پر قدغن لگائی گئی،انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین بھی شہریوں کی آزادی کی بات کرتے ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ لوگ سزا سے پہلے گرفتار اور سزا کے بعد گرفتار میں فرق نہیں کر پاتے،کسی شخص کی گرفتاری ٹھوس شواہد اور صرف اسی صورت ہوتی ہے جب دوسرا کوئی راستہ نہ ہو۔
9 مئی واقعات میں ملوث 108 ملزمان کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل شروع
بین الاقوامی انسانی حقوق نے بھی ٹرائل سے پہلے گرفتاری پر تحفظات کا اظہار کیا ہے،کسی گرفتار ملزم کا بے گناہ ڈکلیئر ہونا ٹرائل سے پہلے گرفتاری کا درد ناک پہلو ہے،عدالت کا کہنا تھا کہ بے گناہ شخص کے لئے ٹرائل سے پہلے گرفتاری کسی ٹراما کا تضحیک سے کم نہیں ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہاکہ کسی بھی ملزم کے لیے شناخت پریڈ کا عمل بہت اہم ہوتا ہے،شناخت پریڈ کے عمل میں تاخیر سارے پراسس کو مشکوک بناتی ہے،شناخت پریڈ کے عمل میں تاخیر بنیادی حقوق تکریم اور فئیر ٹرائل کی خلاف ورزی ہے۔
آئینی عدالتوں کو انتظامیہ کے اقدامات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے،درخواست گزار 25 مئی سے شناخت پریڈ کے لئے جیل میں ہے، 9مئی کو توڑ پھوڑ کی گئی سرکاری اور پرائیوٹ املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ حالات پر قابو پانے کے لئے ڈپٹی کمشنر نے شہریوں کی نظر بندی کے احکامات جاری کیے، نظر بندی کے احکامات معطل ہونے پر افراد کو مقدمات میں نامزد کرکے گرفتاریاں کی گئیں جس کے بعد ملزمان کو شناخت پریڈ کے لئے عدالت میں پیش کیا گیا۔