افغانستان پر اقوام متحدہ کا اہم اجلاس، طالبان کو مدعو نہیں کیا گیا

فوٹو: فائل


دوحہ: اقوام متحدہ کے زیر اہتمام افغانستان پر اہم اجلاس قطر میں منعقد ہو رہا ہے جس میں طالبان قیادت کو مدعو نہیں کیا گیا ہے، اجلاس کی صدارت سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کریں گے۔

اقوام متحدہ کی افغانستان کو دھمکی

عالمی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان، امریکہ، چین اور روس سمیت 25 ممالک کے رہنماؤں اور بین الاقوامی تنظیموں کے مندوبین کو مدعو کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی سربراہی میں منعقد ہونے والے اجلاس کی بابت امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدنت پٹیل کا کہنا ہے کہ طالبان کو کسی طور بھی تسلیم کرنے پر غور نہیں کیا جائے گا۔

اجلاس کے اغراض و مقاصد کے متعلق عالمی خبر رساں ایجنسی نے بتایا ہے کہ اس میں طالبان کی قیادت پر اثر و رسوخ بڑھانے کے طریقہ کار پر غور و خوص کیا جائے گا جب کہ شرکا کو انتونیو گوتریس افغانستان میں اقوام متحدہ کے ریلیف آپریشن کے مستقبل کے متعلق بھی آگاہی فراہم کریں گے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کو افغانستان میں اپنا آپریشن جاری رکھنے کے حوالے سے حتمی فیصلہ کرنا ہے۔ اسی ضمن میں اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجیریک کا کہنا ہے کہ اجلاس کا مقصد افغانستان کے معاملے پر آگے بڑھنے کے لیے مشترکہ اہداف کے اطراف عالمی برادری کی شمولیت کو متحرک کرنا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا مسئلہ طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کا نہیں ہے مگر خواتین، انسانی حقوق، انسداد دہشت گردی اور منشیات کی ٹریفکنگ کے متعلق مشترکہ پیغام دینا ہے۔

افغانستان میں خواتین ورکرز کے کام پر پابندی

اسٹیفن ڈوجیریک کے مطابق طالبان کے رویے میں تبدیلی لانے کے لیے اقوام متحدہ اور دیگر گروپس نہایت شدت سے حل نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق طالبان کے نائب وزیر برائے مہاجرین محمد ارسلا خروٹی نے اس حوالے سے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ اس قسم کے اجلاس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا، جب تک اسلامی امارات افغانستان کے ساتھ صحیح طریقے سے تعلقات استوار نہیں کرتے، اجلاس میں امارات کا کوئی نمائندہ موجود نہیں ہوتا تو اس وقت تک اس قسم کے اجلاس کامیاب نہیں ہوں گے۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے سربراہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اگر ان کا ادارہ خواتین کے کام کے حوالے سے طالبان کو قائل نہ کر سکا تو اقوام متحدہ مئی میں افغانستان سے انخلا کا افسوسناک فیصلہ کرنے کو تیار ہے۔

یو این ڈی پی کے ایڈمنسٹریٹر ایکم ستائنر نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ اس امید پر افغان طالبان کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے کہ وہ اس ماہ خواتین کو عالمی ادارے کے ساتھ کام کرنے کی اجازت دے دیں گے۔

طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد اس حوالے سے پہلے کہہ چکے ہیں کہ اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والی خواتین پر پابندی عائد کرنا ہمارے ملک کا اندرونی مسئلہ ہے اور ہمارے فیصلوں کا احترام کیا جائے۔

افغانستان: خواتین کے تنہا پارکس اور ریسٹورنٹس میں جانے پر پابندی لگادی گئی

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کے آغاز میں طالبان کی قیادت نے ایک حکمنامے کے تحت افغان خواتین کو اقوام متحدہ میں کام کرنے سے روک دیا تھا۔


متعلقہ خبریں