سینئر ججز کو بینچ سے دور رکھا جا رہا ہے، وزیر قانون

اعظم نذیر تارڑ

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بین الاقوامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے پنجاب الیکشن سے متعلق فیصلہ دیا۔

عدالت نے کہا کہ نگران حکومت الیکشن کمیشن کو تعاون فراہم کرے،الیکشن کمیشن خود مختار ادارہ ہے وہ ا پنے معاملات دیکھ سکتاہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش ہے انتخابات پورے ملک میں ایک وقت پر ہی ہوں،آئین میں عام انتخابات کا طریقہ کار موجود ہے،آئین کے مطابق مقررہ وقت کے بعد پنجاب اسمبلی خود تحلیل ہوگئی، گورنر پنجاب نے اسمبلی تحلیل کی بھیجی گئی سمری پردستخط نہیں کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی کی تحلیل کا معاملہ پنجاب ہائیکورٹ گیا،پنجاب اورخیبرپختونخوا ہائیکورٹس میں پٹیشنز زیرسماعت ہیں۔

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ نے انتخابات کے معاملے پرازخود نوٹس لیا،پہلے 9رکنی بینچ نے کیس کی سماعت شروع کی،از خود نوٹس کے معاملے پر 2ججز کھل کر اپنی رائے کا اظہار کرچکے ہیں، رائے دینے والے دو ججز بینچ سے الگ ہو گئے،یکم مارچ کو فیصلہ آیا تو ہمارا موقف تھا کہ 3کے مقابلے 4سے کیس خارج ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کے معاملے پر قانون سازی کی جارہی ہے،الیکشن پر 184تھری پر جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا واضح کورٹ آرڈر آچکاہے۔

عدالت نے مشاورت سے الیکشن کمیشن کوتاریخ دینے کا کہا، الیکشن کمیشن نے نئی تاریخ کا اعلان کیاتو تنازعہ پیدا ہوا،پٹیشن پر ہم نے فل کورٹ کی استدعا کی تھی جو مسترد کی گئی،عدالت نے کسی سیاسی جماعت کو مقدمے کا فریق نہیں بنایا۔

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ سینئر ججز کو بینچ سے دور رکھاجارہاہے،وفاقی کابینہ کی رائے تھی اکثریتی فیصلے کو اقلیتی فیصلے میں نہ بدلا جائے،حکومت سمجھتی ہے معاملے پر فل کورٹ فیصلہ دیتا تو بہتر تھا،سپریم کورٹ کے اقلیتی بینچ کے فیصلے سے آئینی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔


متعلقہ خبریں