الیکشن کمیشن حکومت کی جانب دیکھ رہا ہے، جسٹس منیب اختر


اسلام آباد:چیف جسٹس عمر عطا بندیال پر مشتمل تین رکنی بنچ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات ملتوی کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ تو قع ہے کہ پیر کا سورج اچھی نوید لے کر طلوع ہوگا،سماعت کے بعد کچھ ملاقاتیں کروں گا۔

جسٹس منیب اختر نے دوران سماعت استفسار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے پاس اس وقت کتنا پیسہ موجود ہے،فیڈرل کونسلیڈیٹڈ فنڈز میں کتنی رقم موجود ہے،انہوں نے مزید کہا کہ اگر 20ارب خرچ ہوتے ہیں تو خسارہ کتنے فیصد بڑھے گا۔

جسٹس منیب اختر نے اٹارنی جنرل سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ 15سو ارب خسارے میں 20 ارب سے کتنا اضافہ ہو گا، الیکشن اخراجات شاید خسارے کے ایک فیصد سے بھی کم ہے۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ سپلیمنٹری بجٹ میں 170 ارب کی توقع ہے، اگر پورا جمع ہو گیا۔

جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ فیڈرل کونسلیڈیٹڈ فنڈز کس کے کنٹرول میں ہوتا ہے،جس پر اٹارنی منصور عثمان اعوان نے کہاکہ فنڈز وزارت خزانہ کے کنٹرول میں ہوتا ہے۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ 2019کے رولز پڑھ کر بتائیں فنڈ کس کے کنٹرول میں ہوتا ہے،پبلک فنانشل مینجمنٹ ایکٹ کے تحت رولز کا جائزہ لیں،رولز کے مطابق تو کونسلیڈیٹڈ فنڈز سٹیٹ بینک میں ہوتا ہے، اسٹیٹ بینک کو بلا کر پوچھ لیتے ہیں ان کے پاس کتنا پیسہ ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ الیکشن کمیشن حکومت کی جانب دیکھ رہا ہے،الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ فنڈز مل جائیں تو 30 اپریل کو الیکشن کروا سکتے ہیں۔


متعلقہ خبریں