طالبان سربراہ کے لیے نیا چیلنج


کابل: افغانستان میں طالبان کے سربراہ کو نیا چیلنج درپیش ہو گیا۔ لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ نہ ہو سکا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق طالبان حکومت کے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کو عارضی قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ ملک میں چھٹی جماعت سے آگے لڑکیوں کی تعلیم معطل کرنے کا معاملہ مستقل نہیں بلکہ عارضی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ اسلام نے مردوں اور خواتین دونوں کے لیے تعلیم حاصل کرنا لازم قرار دیا ہے جبکہ طالبان تعلیم کے تحفظ سمیت افغان عوام کے تمام جائز حقوق کے لیے پرعزم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ پر غیرملکی تحائف غائب کرنے کا الزام

افغان وزیر داخلہ کی رائے کے بعد محسوس ہوتا ہے کہ افغان حکومت میں لڑکیوں کی تعلیم پر اختلاف پایا جاتا ہے اور کچھ وزرا نے طالبان سربراہ کو ایک خط بھی ارسال کیا ہے جو میں لڑکیوں کی تعلیم اور خواتین کے کام کی پابندی پر نظرثانی کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

البتہ طالبان سربراہ کا مؤقف ہے کہ اگر ثابت کر دیں کہ اسلام 12 سال سے زیادہ عمر کی لڑکیوں کو گھر سے نکلنے کی اجازت دیتا ہے تو میں لڑکیوں کو تعلیم اور کام کرنے کی اجازت دے دوں گا۔


متعلقہ خبریں