پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ کو دو سالوں میں بڑے خسارے کا سامنا کرنا پڑ گیا ہے۔ بی آر ٹی کو دو سالوں کے دوران 6 کروڑ 29 لاکھ روپے خسارے ہوا ہے۔
بی آر ٹی کے خسارے کو ختم کرنے کے لئے سبسڈی کی مد میں خزانہ سے رقم بھی دی جا چکی ہے، اس کے علاوہ ٹرانس پشاور ملازمین کی تنخواہوں او رمراعات میں ایک سال کے دوران 4 کروڑ روپے سے زائد کا اضافہ سامنے آیا ہے۔
پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کو ماہانہ تنخواہ، مراعات اور بلوں کی صورت میں 13 لاکھ 94 ہزار ادا کئے جاتے ہیں۔ٹرانس پشاور کے 74 ملازمین کوسالانہ تنخواہوں، مراعات اور بلوں کی مد میں مجموعی طور پر20 کروڑ83 لاکھ18 لاکھ روپے ادا کئے جاتے ہیں۔
بی آر ٹی کے 2022-23 کے دوران مجموعی اخراجات 5 ارب 94 کروڑ 49 لاکھ روپے رہے۔اسی عرصے میں جو آمدن حاصل ہوئی وہ صرف 2 ارب 38 کروڑ 19 لاکھ روپے تھی۔
اس طرح خیبرپختونخوا حکومت کو خسارے کی مد میں 3 ارب 56 کروڑ 29 لاکھ روپے برداشت کرنا پڑے جبکہ ایک کروڑ 30 لاکھ روپے ایشیائی ترقیاتی بنک نے دیے۔
2020-21کے دوران پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ کو آمدن کی مد میں ایک ارب 53 کروڑ 19 لاکھ روپے حاصل ہوئے۔
دستاویزات کے مطابق اس دوران ہونے والے اخراجات آمدن سے کہیں زیادہ تھے جو کہ 4 ارب 50 کروڑ روپے سے زائد رہے۔
ودان نیوز کی ویب سائٹ کے مطابق2022-23 کے دوران 3 ارب 56 کروڑ 29 لاکھ روپے خسارہ پورا کرنے کیلئے بجٹ کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے دی گئی۔ جس پر اس وقت کے منیجنگ ڈائریکٹر کے پی یو ایم اے، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری ٹراسپورٹ، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ، سی ای او کینٹ بورڈ پشاور، ڈی آئی جی ٹریفک، ایم پی اے آصف خان اور یونیورسٹی آف پشاور کے ڈاکٹر اختر علی شاہ کے باقاعدہ دستخط موجود ہیں۔