ہائیکورٹس میں معاملہ زیرالتوا ہے، فیصلہ نہ مانیں تو توہین عدالت ہو گی، وزیر قانون


اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ہائیکورٹس میں معاملہ التوا کا شکار ہے اور فیصلہ ماننے سے انکار کریں تو توہین عدالت ہو گی۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ہم نیوز کے پروگرام “ہم مہر بخاری کے ساتھ” میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عام انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ 3-4 سے آیا ہے اور 2 جج صاحبان نے لکھ کر یہ پٹیشنز خارج کیں۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے بینچ اس لیے 5 کا رکھا کیونکہ دیگر دونوں ججز نے کہا وہ اپنی رائے دے رہے ہیں اور 2 جج صاحبان نے نوٹ بھی دیئے۔

یہ بھی پڑھیں: نوبیاہتا جوڑے کا مہنگائی کیخلاف احتجاج

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہائیکورٹس میں معاملہ التوا کا شکار ہے جبکہ ہائیکورٹس قانون اور آئین کے مطابق فیصلے صادر کر سکتی ہیں۔ گورنر اور الیکشن کمیشن فیصلہ کر کے الیکشن کی تاریخ دے سکتے ہیں جبکہ دونوں ججز نے پٹیشن ڈس مس کی اور اضافی نوٹ بھی لکھے۔

انہوں نے کہا کہ دنوں ججز صاحبان نے درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دے دیا اور اگر یہ 1-4 ہوتا تو 3-4 کی ججمنٹ ہوتی اور اگر 4-1 ہوتا تو پھر یہ 1-6 کی ججمنٹ ہوتی۔ اٹارنی جنرل کی بھی رائے یہ ہے کہ 3-4 کے ساتھ پٹیشن ناقابل سماعت قرار دے دی ہے۔

وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ اگر کوئی مسئلہ آتا ہے تو چیف جسٹس ان 7 ججز کو بٹھا کر وضاحت لے سکتے ہیں اور اگر ہم فیصلے کو ماننے سے انکار کریں تو توہین عدالت ہو گی۔


متعلقہ خبریں