بریت کی درخواست مسترد، شہباز گل پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ


پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گل کی اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے مقدمے سے بریت کی درخواست مسترد کردی گئی۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے کیس میں پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کے خلاف فردِ جرم عائد ہونے سے متعلق سماعت ہوئی۔

شہباز گِل کے وکیل اور اسپیشل پراسیکیوٹر عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے شہباز گل پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ان پر 27 فروری کو فرد جرم عائد کی جائے گی۔

شہباز گل کے وکیل شہریار طارق ایڈووکیٹ نے کہا کہ وفاقی یا صوبائی حکومت کی اجازت کے بغیر مقدمہ درج نہیں کرایا جا سکتا، ایف آئی آر اندراج کے لیے قانونی تقاضے پورے نہ ہوں تو تمام کارروائی غیرقانونی قرار پائے گی۔

انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ واحد کمپلیننٹ ہے جس میں شکایت کنندہ مرضی کی دفعات لکھ کر پولیس کو دیتا ہے، پولیس شکایت پر اپنا مائنڈ اپلائی کیے بغیر ایف آئی آر درج کر دیتی ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کمپلیننٹ آخر کار مجسٹریٹ ہے، اس کو قانون کا تو علم ہو گا۔

گرفتاری سے یہ نقصان ہوا 2،3دوستوں کے علاوہ باقی سب غائب ہو گئے،شہباز گل

شہباز گل کے وکیل نے کہا کہ اجازت 10 اگست کو ملی تو 8 اگست کو انہوں نے کیسے شکایت درج کرائی؟ کمپلیننٹ نے تفتیشی افسر کو بیان سے متعلق یو ایس بی جمع کرائی، یو ایس بیز کو قانون شہادت اور سپریم کورٹ فیصلوں کے تناظر میں دیکھا جائے گا، ماڈرن ڈیوائسز کو بطور دستاویز دیکھنے کے لیے طے شدہ اصول دیکھے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک ٹرانزیکشنز آرڈیننس کے تحت اس کو دیکھا جائے گا، دیکھنا ہو گا کہ کیا یہ قانون شہادت کے تحت قابل قبول شہادت بھی ہے یا نہیں؟ کورٹ میں پیش کی گئی یو ایس بی سربمہر نہیں تھی، معلوم نہیں کہ کورٹ میں پیش کی گئی یو ایس بی کا کیا سیریل نمبر ہے؟

عدالت نے کہا کہ آپ کاکہنا یہ ہے کہ فرد جرم عائد کرنے سے قبل ہمیں مٹیریل کا جائزہ لینا چاہیے۔

شہباز گل کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے مٹیریل دیکھ کر ہی فرد جرم عائد کرنی ہے۔


متعلقہ خبریں