ایکسچینج کمپنیوں کی جانب سے ڈالر کے فکس ریٹ کو ختم کرنے کے بعد روپے کی قدر میں کمی ہو گئی ہے۔
چیئرمین ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان ملک بوستان کے دفتر سے جاری نوٹس کے مطابق 11 بجے کے قریب اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی تجارت 243 روپے پر ہو رہی تھی، جو گزشتہ روز کے مقابلے میں 0.93 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
ڈان کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب 60 کروڑ ڈالر رہ گئے ہیں، تاہم اب بھی صورتحال پریشان کن ہے کیونکہ ان ذخائر سے صرف 3 ہفتوں کی درآمدات ہوسکتی ہیں۔
ڈالرز کی قلت کے سبب انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں اس کی قیمت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس سے معیشت پر شدید منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں جبکہ ترسیلات زر قانونی بینکنگ کے بجائے گرے مارکیٹ سے آ رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فواد چودھری کو فوری پیش کیا جائے، عدالت برہم
بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق ایک جانب جہاں پاکستان کی فاریکس ایسوسی ایشن کے صدر ملک بوستان کو امید ہے کہ بلیک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت کم ہو گی وہیں دوسری جانب سوشل میڈیا پر اس اندیشے کا بھی اظہار کیا گیا معاملہ الٹ بھی ہو سکتا ہے۔
اس حد تک اکثریت متفق نظر آئی کہ ڈالر کا سرکاری ریٹ بڑھ جائے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان کے زرِ مبادلہ کے ذخائر میں تیزی سے کمی کے بعد ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کی جانب سے ڈالر کی قیمتوں کو مستحکم رکھا گیا تھا جبکہ حکومت کی جانب سے بھی انٹربینک ریٹ کو مستحکم رکھا جا رہا تھا تاکہ مارکیٹ میں افراتفری کی صورتحال پر قابو رکھا جا سکے۔
ایکسچینج کمپنیوں کی جانب سے یہ بتایا گیا ہے کہ اس کا مقصد ڈالر کی بلیک مارکیٹ، انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں موجود ڈالر کی قیمتوں میں فرق کو ختم کرنا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ایکسچینج کمپنیوں نے ملک میں ڈالر کی کمی، بڑھتے ہوئے ریٹ اور موجودہ غیریقینی صورت حال کے سبب ڈالر کا فکس ریٹ کیپ ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔