60 لاکھ پاکستانیوں کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے، عالمی بینک


اسلام آباد: عالمی بینک کے مطابق پاکستان میں بارشوں اور بدترین سیلاب کے نتیجے میں 60 لاکھ افراد کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔

عالمی بینک کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گزشتہ مون سون کے دوران طوفانی بارشوں اور بدترین سیلاب نے تباہی مچا دی تھی جس کے نتیجے میں نہ صرف سینکڑوں لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے بلکہ لاکھوں مویشی بھی ہلاک ہوئے تھے۔ سیلاب کے باعث 94 لاکھ ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی تھیں۔

رپورٹ کے مطابق سیلاب کے باعث سب سے زیادہ نقصان سندھ اور بلوچستان میں ہوا تھا۔ سیلاب کے بعد ملک بھر میں کھانے پینے کی چیزوں کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوا۔ اکتوبر 2021 میں کھانے پینے کی اشیا میں مہنگائی کی شرح 8.3 فیصد تھی جو مارچ 2022 میں 15.3 فیصد اور سیلاب کے بعد ستمبر میں 31.7 فیصد تک چلی گئی۔

جنوبی ایشیا میں ماحولیاتی و موسمیاتی عوامل، زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور مقامی کرنسیوں کی قدر گرنے سے مہنگائی میں اضافے کا رجحان ہے۔ بنگلہ دیش میں دسمبر کے دوران مہنگائی کی شرح میں سالانہ بنیادوں پر 7.9 فیصد، نیپال میں 7.4 فیصد اور پاکستان میں 35.5 فیصد مہنگائی میں اضافہ ہوا جبکہ سری لنکا میں یہ شرح 64.4 فیصد تک ریکارڈ کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: نوجوانوں کو آسان قرضے فراہم کیے جائیں گے، گورنر اسٹیٹ بینک

پاکستان کی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے اعداد و شمار کے مطابق 14 جون سے شروع ہونے والی بارشوں کے بعد سے پاکستان بھر میں 9 لاکھ 30 ہزار سے زیادہ مویشی ہلاک ہوئے۔ سب سے زیادہ سندھ میں 2 لاکھ 8 ہزار سے زیادہ مویشی ہلاک ہوئے جبکہ ملک بھر میں 8 لاکھ ہیکٹر سے زائد رقبے پر فصلیں سیلاب کی نذر ہوئیں۔

پاکستانی حکومت کے ابتدائی تخمینے کے مطابق سیلاب سے ہونے والے معاشی نقصانات 10 ارب امریکی ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں۔


متعلقہ خبریں