لاہور:سپریم کورٹ آف پاکستان نے تمام صوبوں سے گزشتہ ایک ماہ کے دوران گریڈ 17 اوراس سے اوپر کے تمام افسران کے تبادلوں و تقرریوں کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔عدالت عظمیٰ نے ملک بھر میں ہونے والے تبادلوں وتقرریوں کو عدالتی فیصلے سے بھی مشروط کردیا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے لاہور رجسٹری میں الیکشن کمیشن کی جانب سے بھرتیوں, تبادلوں اورنئی ترقیاتی اسکیموں پر پابندی کے خلاف کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس ثاقب نثارنے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے آفس کے افسران کو پرکشش عہدوں پر تبادلہ (ٹرانسفر) کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا مدت ختم ہونے سے چند روز پہلے من پسند افسران کو نوازا جا رہا ہے؟
چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ایسی تمام ٹرانسفرپوسٹنگس بدنیتی پرمبنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ایسے تبادلے نگراں حکومت کے لیے چھوڑ دیتی۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ٹرانسفر پوسٹنگ کا جائزہ لے کر ان کے متعلق فیصلہ دیں گے۔
سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے سربراہ چیف جسٹس آف پاکستان تھے۔ جسٹس گلزاراحمد اورجسٹس منظور ملک بینچ کا حصہ تھے۔