دھمکیاں اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں ہو سکتے، خواجہ سعد رفیق

خواجہ سعد رفیق

لاہور: وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ دھمکیاں اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں ہو سکتے۔

وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان ہمارے تعاون کو این آر او کہتے رہے وہ کرسیاں پھلانگ کر جاتے تھے تاکہ اپوزیشن سے آنکھیں نہ ملا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی 4 سالہ فرعونیت سب کو پتا ہے جبکہ یہ لوگ خود نالائق اور کرپٹ بھی تھے تاہم اگر یہ سنجیدہ ہیں تو مذاکرات کا ماحول بھی بنانا پڑتا ہے کیونکہ دھمکیاں اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں ہو سکتے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان جان لیں اگر اسمبلیاں توڑیں تو بے آسرا آپ نے خود ہونا ہے اور اسمبلیاں توڑنے کا مطلب عوام کے مینڈیٹ کا مذاق اڑانا ہے۔ اگر آپ نے رابطہ کرنا ہے تو طریقہ کار کے ساتھ کریں۔ عمران خان نے دھمکی آمیز لہجے میں مذاکرات کی پیش کش کی۔

انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 2 صوبائی حکومتوں کے خرچے پر آپ نے لانگ مارچ کیا۔ یہ لوگ مذاکرات کا خود کہتے ہیں اور بعد میں بتانے سے شرماتے ہیں جبکہ ن لیگ کی میثاق معیشت کا بھی مذاق بنایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسمبلی توڑنا کوئی مسئلہ نہیں، معیشت بچانا مقصد ہے، شیخ رشید احمد

وزیر ریلوے نے کہا کہ عمران خان مذاکرات کریں اور ہم ساری باتیں پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں رکھیں گے جبکہ مذاکرات کے لیے کسی تیسرے کی مداخلت کی ضرورت بھی نہیں ہو گی۔ عمران خان تو کھیلتے ہی امپائر کے ساتھ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان سنجیدہ ہیں تو 2، 3 باتیں سمجھ جائیں کہ وہ ہمیں مشروط مذاکرات کا کہہ کر کیا ثابت کر رہے ہیں اور دھمکی آمیز مشروط مذاکرتی پیشکش سے سنجیدگی ظاہر نہیں ہوتی۔ بعض اتحادی کہتے ہیں کہ ان کو فیس سیونگ نہیں دینی چاہیے۔


متعلقہ خبریں