شریف، زرداری خاندان کے بیرون ملک پیسوں کا پاکستانیوں کو علم ہی نہیں، فواد چودھری


اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ شریف، زرداری خاندان کے باہر موجود پیسوں کا پاکستانیوں کو علم ہی نہیں۔

پی ٹی آئی کے رہنما فواد چودھری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف درخواست دے چکے ہیں اور ایون فیلڈ ریفرنس میں بریت انصاف کے نظام پر سوالیہ نشان ہے۔ شہباز شریف نے کہا تھا والد غریب اور محنت کش آدمی تھے۔

انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کی 1998 تک کمپنیاں بڑھ کر 27 ہو گئیں جبکہ شہباز شریف سمیت 7 بھائیوں نے محنت کی اور اتفاق فاؤنڈری کی بنیاد رکھی اور حکومت پاکستان کی طرف سے فاؤنڈری چلانے کے لیے 50 کروڑ روپے قرض دیا گیا لیکن جہاں 7 بھائیوں کی ایک فیکٹری تھی وہاں 27 کمپنیاں بن گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان سازشی ذہن کے مالک ہیں، قوم کو تقسیم کیا، وزیر اعظم

فواد چودھری نے کہا کہ 1990 میں نواز شریف وزیر اعظم بنے تو انہوں نے اسلام آباد لاہور موٹروے بنانے کا سوچا اور اسلام آباد لاہور موٹروے اس وقت ایشیا کا سب سے مہنگا کنٹریکٹ تھا لیکن اس دوران گفتگو شروع ہوئی کہ ملک کا پیسہ لندن جا رہا ہے اور شریف خاندان کی منی لانڈرنگ میں اہم کردار اسحاق ڈار کا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سے 15 ملین ڈالر منتقل کیے گئے اور 1994 کو تحقیقات کا عمل شروع ہوا اور مشرف دور میں پہلا ریفرنس دائر ہوا۔ 2000 میں یہ ریفرنس عدالت پہنچا ہی تھا کہ سعد حریری اور ایک نمائندہ پاکستان آئے اور جب پیسہ پاکستان سے گیا تو اس کے دو حصے ہوئے۔ ایک حصہ پارک لین میں پرآپرٹی خریدی گئی دوسرا پاکستان واپس آیا۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ پیپلز پارٹی حکومت آئی تو رحمان ملک نے حدیبیہ تحقیقات شروع کیں اور شہباز شریف نے حلف لیا اور 2 دن بعد ہی منی لانڈرنگ کیس کا وکیل تبدیل ہو گیا۔ 3 اپریل 2016 کو جرمن اخبار نے بڑا اسکینڈ ل شائع کیا جس میں پتہ چلا کہ دنیا کے کئی حکمرانوں نے پانامہ میں شیل کمپنیاں بنائی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کی بیٹیوں اور بیٹوں نے پاکستان میں تعلیم حاصل کی اور جب شریف خاندان کے بیٹوں سے حساب کا پوچھا تو کہا گیا کہ ہم پاکستانی شہری نہیں۔ جعلی آفشور کمپنیاں بنا کر حکمرانوں نے بیرون ملک جائیدادیں خریدیں اور شریف، زرداری خاندان کے باہر پڑے پیسے کا پاکستانیوں کو علم ہی نہیں۔


متعلقہ خبریں