ججوں، بیوروکریٹس، افسران کیلئے خصوصی سیکٹرز میں پلاٹس غیر آئینی قرار


اسلام آباد: عدالت نے ججوں، بیوروکریٹس اور افسران کے لیے خصوصی سیکٹرز میں پلاٹس کی اسکیم کو غیرآئینی قرار دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہاؤسنگ اسکیم سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا۔ فیصلے کے مطابق اسلام آباد کے سیکٹر ایف 12، جی 12، ایف 14 اور 15 کی اسکیم غیر قانونی اور مفاد عامہ کے خلاف ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ ریاست کی زمین اشرافیہ کے لیے نہیں بلکہ صرف عوامی مفاد کے لیے ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محسن اختر کیانی نے محفوظ فیصلہ سنایا۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ جج، بیورکریٹس، پبلک آفس ہولڈرز مفاد عامہ کے خلاف ذاتی فائدے کی پالیسی نہیں بنا سکتے جبکہ جج اور بیوروکریٹس اصل اسٹیک ہولڈر یعنی عوام کی خدمت کے لیے ہیں۔

فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ اتھارٹی آئین کے خلاف کوئی اسکیم نہیں بنا سکتی۔ عدالت نے سیکرٹری ہاؤسنگ کو 2 ہفتے میں فیصلہ کابینہ کے سامنے رکھنے کا حکم دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو 1 ارب ڈالر فوری جاری ہوں گے، آئی ایم ایف

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ توقع ہے کابینہ اور وزیر اعظم چاروں سیکٹرز سے متعلق مفاد عامہ کے تحت پالیسی بنائیں گے۔

واضح رہے کہ فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ اتھارٹی ایف 14، ایف 15 کے مختلف کیٹگریز کے 4 ہزار 700 پلاٹس کی قرعہ اندازی کی گئی تھی، جس میں سابق چیف جسٹس گلزار احمد، سابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی اور پانامہ کیس کا فیصلہ تحریر کرنے والے اعجاز افضل خان سمیت معروف ججز اور بیوروکریسی سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے بھی پلاٹ نکلے تھے۔


متعلقہ خبریں