اردن کی پارلیمنٹ ایک بار پھر میدان جنگ بن گئی، قانون سازی کی بجائے ارکان پارلیمنٹ ایک دوسرے پر ہی چڑھ دوڑے۔
رائٹرز کے مطابق پارلیمنٹ میں آئین میں ترامیم کا بل پیش کیا گیا، جس کے دوران حکومتی اور اپوزیشن اراکین آپس میں دست و گریباں ہو گئے، اور ایک دوسرے کو خوب مارا پیٹا۔
نئے قانون کے تحت اردن باشندوں کے حقوق اور فرائض سے متعلق اردن خواتین کی اصطلاح شامل کی جانی تھی، لیکن ترمیم پر کی جانے والی بحث لفظوں سے ہوتی ہوئی ہاتھا پائی تک پہنچ گئی۔
کچھ اراکین نے تمام شہریوں کو مساوی حقوق دینے کو وقت کا ضیاع ہی قرار دے دیا۔
Several deputies traded punches in a brawl in Jordan’s parliament after a verbal row escalated when the assembly speaker called on a deputy to leave, witnesses said https://t.co/4WVq2L1Div pic.twitter.com/RqA04SZHeY
— Reuters (@Reuters) December 28, 2021
اراکین کے درمیان جھگڑا شروع ہوا، تو اسپیکر نے روکنے کی کوشش کی لیکن کسی نہ سنی جس پر وہ اجلاس ملتوی کر کے واک آوٹ کر گئے۔
زیر بحث دیگر آئینی اصلاحات میں ایک “قومی سلامتی کونسل” کی تشکیل، اور ایوان کے اسپیکر کے مینڈیٹ کو موجودہ دو سال کی مدت سے ایک سال تک آدھا کرنا شامل تھا۔
ماہرین کے مطابق، 1952 میں متعارف کرائے گئے مملکت کے آئین میں 29 بار ترمیم کی گئی ہے، جس میں بادشاہ کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا ہے۔