چیئرمین نیب 22 مئی کو دوبارہ قائمہ کمیٹی میں طلب


اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس (ر) جاوید اقبال کو 22 مئی کو دوبارہ طلب کر لیا ہے۔

بدھ کے روز جب کمیٹی کا اجلاس شروع ہوا تو چیئرمین چودھری اشرف نے کہا کہ چیئرمین نیب کو یہ پوچھنے کے لئے طلب کیا ہے کہ پریس ریلیز کیوں جاری کیا۔

کمیٹی کے رکن وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ  طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ ملکی معاملات میں پریس ریلیز اور ٹویٹس کب تک چلیں گی، اب یہ طے کرنا پڑے گا کہ انہیں کب اور کیسے استعمال کرنا ہے، نواز شریف کو چور، ڈاکو اور غدار قرار دیا گیا ہے، اب ان پر توہین رسالت کا الزام لگایا جا رہا ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ چیئرمین نیب کو آج اور ابھی بلایا جائے۔

پی ٹی آئی کی طرف سے کمیٹی کے رکن علی محمد نے کہا کہ اگر چیئرمین نیب  طلب کیے جا سکتے ہیں تو نوازشریف کو بھی بلایا جائے، ایسے بیانات کی بات کریں تو سرل المیڈا کے انٹرویو پر بھی عوام کے دل دکھے ہیں۔

جماعت اسلامی کی رکن قومی اسمبلی عائشہ سید نے کمیٹی اجلاس کے دوران طلبی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کی جانب سے چیئرمین نیب کو طلب کرنا غیر قانونی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا پہلے چیئرمین نیب کو بلایا گیا ہے، کیا ایک عام آدمی کے ساتھ انصاف کے لئے اداروں کے سربراہوں کو بلایا جاتا ہے۔

چیئرمین نیب کی جانب سے عرفان نعیم منگی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے، انہوں نے کمیٹی چیئرمین کو بتایا کہ ایک ہفتے کی مہلت دی جائے، چیئرمین نیب آ جائیں گے۔

اس پر کمیٹی نے انہیں 22 مئی کو دوبارہ طلبی کا حکم  دیا۔

قبل ازیں ذرائع کے مطابق نیب آفس کی جانب سے قومی اسمبلی کو آگاہ کیا گیا کہ چیئرمین نیب نے آج کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے معذرت کرلی ہے، نوٹس آج صبح موصول ہوا، پہلے سے میٹنگز اور مصروفیات کا شیڈول طے تھا لہٰذا پیش ہونے کے لیے مناسب وقت دیا جائے۔

ابتدا میں کمیٹی نے حاضر نہ ہونے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تاہم بعد میں نیب کی جانب سے باقاعدہ خط موصول ہونے کے بعد چیئرمین کی جگہ نیب کا نمائندہ اجلاس میں پیش ہوا، کمیٹی ارکان نے کہا کہ اگر چیئرمین نیب نہیں آتے تو اجلاس کا ایجنڈا آگے بڑھایا جائے۔

قائمہ کمیٹی کے چیئرمین چوہدری اشرف کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب نے آنے سے انکار نہیں کیا، وقت مانگا ہے۔ ان کی جگہ ڈپٹی چیئرمین شریک ہو رہے ہیں، چیئرمین نیب کو آئندہ اجلاس میں پھر طلب کریں گے۔

تحریک انصاف کی جانب سے کمیٹی کے رکن علی محمد کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب اس سے قبل انسانی حقوق کمیٹی میں دو بار آ چکے ہیں، انہوں نے انکار نہیں کیا، چیئرمین نیب کو بلایا جا سکتا ہے کیوںکہ نیب اسی پارلیمان کا بنایا ہوا ادارہ ہے۔

پیپلزپارٹی کی جانب سے قائمہ کمیٹی کے اراکین نوید قمر اور شگفتہ جمانی چیئرمین نیب کو طلب کئے جانے پر احتجاجا مستعفی ہو گئے تھے۔

استعفیٰ میں نوید قمر نے مؤقف اختیار کیا کہ چیئرمین نیب کو اس طرح طلب کرنا نیب کے کام میں مداخلت ہے۔  پارلیمان اداروں کو کمزور نہیں مضبوط کرتی ہے، اس اقدام سے نیب کمزور ہوگا۔

چیئرمین نیب نے نواز شریف پر 4.9 ملین ڈالر کی بھارت منی لانڈرنگ کے الزام پر قائمہ کمیٹی میں طلب کیے جانے پر آج  پیشی سے معذرت کرلی تھی۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے رکن قومی اسمبلی رانا حیات کی جانب سے اٹھائے گئے نکتہ اعتراض کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین نیب کو بدھ کے روز طلب کیا تھا اور ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر معاملے پر بریف کرنے اور اپنے ساتھ  متعلقہ افسران کو لے کر آنے کی ہدایت کی تھی۔


متعلقہ خبریں