نیشنل بینک پر سائبر حملے کے بعد بیشتر سرکاری ملازمین کو تنخواہ اور پنشن نہ مل سکی۔
ذرائع کے مطابق سائبر حملے کے بعد سے اب تک 40 فیصد سے زائد برانچز بحال نہ ہوئیں جب کہ اے ٹی ایمز کے مسائل بھی جاری ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل بینک کی مکمل برانچز کھلنے میں تین دن لگ سکتے ہیں۔
دوسری جانب نیشنل بینک کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ سائبر حملے سے بینک کا مرکزی سرور متاثر نہیں ہوا۔
یاد رہے کہ چند روز قبل سائبر حملے کے بعد نیشنل بینک کی ملک بھر میں خدمات روک دی گئیں تھیں۔
صدر نیشنل بینک عارف عثمانی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ہیکرز نے کل رات کو حملہ کیا تھا اور ہیکرز نے نیشنل بینک کے مائیکرو سافٹ والے سسٹم کو ہیک کر لیا۔
انہوں نے کہا کہ ہیکرز نیشنل بینک کے مین سرور میں گھسنے میں کامیاب نہ ہوسکے اور نیشنل بینک کے تمام کمپیوٹر نظام کو ماہرین ڈس انفیکٹ کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یوٹیلیٹی اسٹورز پر ایک بار پھر اشیا مہنگی
عارف عثمانی نے کہا کہ اسٹیٹ بینک، ایف بی آر، این بی پی اور نجی کمپنیز کے آئی ٹی ماہرین نظام بحال کر رہے ہیں اور وہ گزشتہ رات سے مسلسل کام کر رہے ہیں امید ہے پیر تک کامیاب ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پیر تک کامیابی نہ ملی تو آئسولیٹ کر کے سسٹم اور بینک سروسز جاری رکھیں گے۔