پشاور: عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیارولی خان نے خبردار کیا ہے کہ سیکیورٹی گارڈز واپس لیے جانے پر اگر کسی رہنما کو نقصان پہنچا تو مقدمہ وزیر اعلیٰ اور آئی جی کے خلاف درج کرائیں گے۔
خیبرپختونخوا:29 سیاسی رہنماؤں اور اہم شخصیات کی سیکیورٹی واپس
ہم نیوز کے مطابق انہوں نے یہ انتباہ صوبہ خیبرپختونخوا کی حکومت کی جانب سے 29 سیاسی رہنماؤں اور اہم شخصیات سے پولیس سیکیورٹی واپس لیے جانے کے فیصلے پردیا ہے۔
ملک کے سینئر سیاستدان اسفندریارلی خان نے کہا ہے کہ ایسے حالات میں سیکیورٹی واپس لی جا رہی ہے کہ جب خطرات مزید بڑھ گئے ہیں۔ انہوں ںے الزام عائد کیا کہ موجودہ حالات میں سیکیورٹی کا واپس لینا دراصل ہمیں مؤقف سے پیچھے ہٹنے کا پیغام دینا ہے۔
خیبرپختونخوا : شادی کی تقریبات،ریسٹورنٹس میں داخلے کیلئے کورونا ویکسی نیشن لازمی قرار
اے این پی کے سربراہ نے واضح طور پر کہا کہ ہمیں کسی بھی دھمکی یا پیغام سے ڈرایا نہیں جا سکتا ہے۔ انہوں ںے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف واضح مؤقف کی وجہ سے ہمیں ہی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق 29 سیاسی رہنماؤں اور اہم شخصیات سے پولیس سیکیورٹی واپس لے کرایلیٹ فورس کے 58 اہلکاروں کو ہیڈ کوارٹر طلب کرلیا گیا ہے۔
خیبرپختونخوا حکومت نے نئی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی لگادی
ہم نیوز کے مطابق جن سیاسی رہنماؤؓں کی پولیس سیکیورٹی واپس لی گئی ہے ان میں سابق وزیراعلیٰ امیر حیدرہوتی، اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان، میاں افتخار حسین، سربراہ قومی وطن پارٹی اور سابق وزیراعلیٰ آفتاب احمد خان شیرپاؤ، ن لیگ کے صوبائی رہنما امیر مقام، پی ٹی آئی کے ایم این اے انور تاج، سینٹر ایوب آفریدی اورسابق ڈی جی نیب خیبرپختونخوا ناصرفاروق اعوان سمیت دیگر شامل ہیں۔