جرمن فوٹو گرافر اور فلم ساز اسٹیفن کرسٹمین قطب جنوبی یا انٹارکٹیکا کے انتہائی سرد موسم میں زندگی گزارنے والے ایمیرر یا شہنشاہ پینگوئن کی زندگی کی کہانی سامنے لے آئے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق اسٹیفن نے اٹکا بے کے قریب نیومیر اسٹیشن III میں بلاتعطل تقریباً مہینے گزارے جہاں ہر سال 10 ہزار کے قریب شہنشاہ پینگوئن جمع ہوتے ہیں۔
بی بی سے کی رپورٹ کے مطابق گلوبل وارمنگ یا عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے قطب جنوبی یا انٹارکٹیکا کی برف پگھل رہی ہے جس سے ان پینگوئن کی بقا خطرے میں پڑ رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسٹیفن کرسٹمین کا کہنا تھا کہ اسے 15 مہینے ان شہنشاہ پینگوئن کے ساتھ گزار کر بے پناہ خوشی ہوئی ہے کیونکہ انہیں دیکھنا ایک حیران کن تجربہ تھا۔
رپورٹ کے مطابق اپنی بقا اور یک پختہ سردی سے بچنے اور بیرونی حملہ آوروں سے محفوظ رہنے کے لیے یہ پینگوئن اکثر اکٹھے مل کر زندگی گزارتے ہیں اور ایک دوسرے کے کاندوں پر اپنا سر رکھ کر آرام کرتے ہیں۔
شہنشاہ پینگوئن کے بچوں کی پیدائش اور پرورش سمندر پر تیرتے برف کے بڑے ٹکڑوں پر ہوتی ہے جسے فاسٹ آئس کہا جاتا ہے۔ یہ ٹکڑے زمین یا برف کے بڑے حصے سے مکمل طور پر علیحدہ نہیں ہوتے بلکہ ان کا کچھ حصہ ان سے جڑا ہوتا ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق پیدائش سے موت تک شہنشاہ پینگوئن اپنی زندگی برف کے اوپر یا اس کے اردگرد گزارتے ہیں۔ دنیا میں پائی جانے والی پینگوئن کی کل 18 اقسام میں شہنشاہ پینگوئن سب سے بڑے ہیں۔ ان کا شمار دنیا میں پائے جانے والے سب سے بڑے پرندوں میں ہوتا ہے۔ ان کی قامت کم و بیش 120 سینٹی میٹر اور وزن 40 کلوگرام کے لگ بھگ ہوتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سال کے مختلف حصوں میں ان کا وزن بڑھتا اور گھٹتا رہتا ہے۔ قطب جنوبی سے ’’میگا پینگوئن‘‘ کے فاسلز ملے ہیں جو تین کروڑ 70 لاکھ سال قدیم ہیں۔ ان پینگوئن کا قد دو میٹر تھا۔ کہا جاتا ہے کہ شہنشاہ پینگوئن کا ارتقا انہی میں سے ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: وائلڈ لائف فوٹو گرافر نے پیلے اور سفید رنگ کا پینگوئن ڈھونڈ لیا
سال 2012ء میں جرمن فوٹو گرافر نے شہنشاہ پینگوئن کے رہنے کے علاقوں کا جائزہ لیا تھا۔ انہوں نے اس دوران ان کی کل تعداد بھی شمار کی تھی۔ ایک اندازے کے مطابق آج کل ان کی رہائش کے کل 54 علاقے قطب جنوبی میں پائے جاتے ہیں۔
شہنشاہ پینگوئن سردیوں میں انڈے سیتے ہیں۔ انڈا دینے کے بعد مادہ پینگوئن اسے اپنے ساتھی کے حوالے کردیتی ہے جو اسے 65 سے 75 دن تک سیتا ہے۔ وہ احتیاط سے انہیں اپنی ٹانگوں کے درمیان رکھتا ہے جس سے اسے حدت ملتی رہتی ہے۔
شہنشاہ پینگوئن منفی 50 سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر بھی زندہ رہ سکتے ہیں۔ وہ دو سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی انتہائی سرد ہوا کو برداشت کر سکتے ہیں۔ ان کے پروں کی دو تہیں ہوتی ہیںاور جسم میں چکنائی کی زیادہ مقدار انہیں ٹھنڈ سے محفوظ رکھتی ہے۔ ان کے پاؤں پر بھی پر ہوتے ہیں جو انہیں سردی سے بچاتے ہیں۔
یہ پینگوئن پرندوں کی دنیا کے بہت بڑے غوطہ خور ہیں۔ انہیں 564 میٹر گہرائی تک سمندر میں غوطہ لگاتے اور 28 منٹ تک پانی میں رہتے دیکھا گیا ہے۔۔ یہ قطب جنوبی کی سلور فش اور مچھلیوں کی دیگر قسموں کو کھاتے ہیں۔ بالغ پینگوئن دو سے تین کلوگرام فی دن خوراک کھاتا ہے ۔ تاہم کبھی کبھی وہ چھ کلوگرام تک بھی کھا لیتا ہے
نر شہنشاہ پینگوئن چار ماہ تک کچھ نہیں کھاتے۔ یہ وہ عرصہ ہوتا ہے جب وہ انڈے سیتے ہیں۔ انہیں انڈوں سے بچے نکلنے کے بعد اور ان کی ماں کے واپس آنے پر کھانا نصیب ہوتا ہے۔ اس عرصے میں ان کے اندر موجود چکنانی کی بڑی مقدار توانائی کا ذریعہ بنتی ہے۔ 10۔ شہنشاہ پینگوئن برف کی دشوار گزار عمودی چٹانوں پر چڑھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔