ویکیپیڈیا کا نیا ضابطہ اخلاق سامنے آگیا

ویکیپیڈیا کا نیا ضابطہ اخلاق سامنے آگیا

قابل اعتراض مواد اور ہراسانی کے واقعات کو روکنے کے لیے ویکیپیڈیا نے بھی نیا ضابطہ اخلاق متعارف کرادیا ہے۔

ویکیپیڈیا کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال مئی میں بورڈ آف ٹرسٹیز کی جانب سے  ٹاسک دیے جانے کے بعد دنیا بھر سے 15 سو کے لگ بھگ رضاکاروں اور 30 کے قریب زبانوں کے ماہرین نے  نئے ضابطہ اخلاق کو شکل دینے کے حوالے سے مدد فراہم کی۔

نئے ضابطہ اخلاق کے تحت ویب سائٹ پر ہراساں کرنے، نفرت انگیز تقاریر، گستاخانہ  اور ذاتی حملوں پر مشتمل مواد اور لکھاریوں پر ذاتی حملے کرنے  پر پابندی ہوگی۔

نئے ضابطہ اخلاق کے تحت ویب سائٹ پر جان بوجھ کر غلط یا متعصبانہ معلومات متعارف کرانے پر بھی پابندی ہوگی۔

ویکیپیڈیا فاؤنڈیشن کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے سربراہ ماریہ سیفاداری کا کہنا ہے کہ ہمیں بہت زیادہ متنوع النسل اور اجتماعت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ ہمیں زیادہ سے زیادہ آوازوں کو جگہ دینی ہے، ہمیں خواتین کو جگہ دینی ہے اور نہ سنی گئی آوازوں کو جگہ دینی ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت سوشل میڈیا رولز پر نظر ثانی کرنےکیلئے تیار

ویکیپیڈیا کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھرین ماہر کا کہنا ہے کہ دینا بھر کی کمیونیٹیز میں تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں۔ اس حوالے سے عالمی سطح پر حمایت حاصل کرنے اور چیزوں کو سمجھنے کے لیے مشاورت کے ایک لمبے مرحلے سے گزرنا پڑا اور نیا ضابطہ اخلاق کو ترتیب دینا ممکن ہوسکا۔

قابل اعتراض اور پر تشدد واقعات پر مبنی مواد کیے چھپنے کے بعد تنقید کی زد میں آنے والے آن لائن پلیٹ فارمز بشمول فیس بک اور ٹوئٹر نے مواد کو بہیتر بنانے کے لیے قوانین پہلے ہی سخت کردیے ہیں۔ اور اب ویکیپیڈیا نے بھی زیادہ سے زیادہ آوازوں کو جگہ دینے اور بہتر مواد کو اپلوڈ کرنے کے لیے نیا کوڈ آف کنڈکٹ متعارف کرادیا ہے۔

ویکیپیڈیا، جسے مارکیٹ میں آئے ہوئے سال 20 سال مکمل ہوگئے، زیادہ تر صارفین کے طرز عمل اور قابل اعتراض مواد سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر بلا معاوضہ رضاکاروں پر انحصار کرتا ہے۔

دینا بھر میں ویکیپیڈیا کے 2 لاکھ 30 ہزار رضاکار ایڈیٹرز ہیں جو مختلف مضامین پر کام کرتے ہیں اور 35 سو کے قریب ایڈمنسٹریٹرز ہیں جو قابل اعتراض مواد چھاپنے پر مختلف اکاؤنٹس کو مسدود کرنے یا کچھ صفحات پر ترمیمات پر پابندی لگانے کے لیے کام کرتے ہیں۔

 ویکیپیڈیا کا کہنا ہے کہ اگلے مرحلے میں ان قواعد و ضوابط پرعمل درآمد کرانے کا کام شروع کیا جائے گا۔ نفاذ کے بغیر ضابطہ اخلاق کارآمد ثابت نہیں ہوگا، جس کے نفاذ  کے لیے کمیونٹی سے مدد لی جائے گی۔

متعلقہ خبریں