آئی جی سندھ کیجانب سے اے ایس آئی محمد بخش کیلئے 20 لاکھ روپے انعام کا اعلان


کراچی: انسپکٹر جنرل سندھ پولیس مشتاق مہر نے کشمور میں ماں اور بیٹی سے زیادتی کرنے والے مرکزی ملزم کو گرفتار کرنے والے پولیس اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) محمد بخش کے لیے 20 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا ہے۔

کشمور میں بچی سے زیادتی  میں ملوث ملزم کو گرفتار کرکے تاریخی کردار بن جانے والے پولیس افسر اےایس آئی محمد بخش کے اعزاز میں سینٹرل پولیس آفس کراچی میں تقریب ہوئی۔ اے ایس آئی محمد بخش کو اہلخانہ کے ہمراہ بگھی میں سی پی او لایا گیا، جہاں پر انسپکٹر جنرل سندھ پولیس مشتاق مہر نے ان کا استقبال کیا۔

مزید پڑھیں: کشمور واقعہ: سندھ حکومت کا پولیس افسر کی بیٹی کیلئے 10 لاکھ روپے انعام کا اعلان

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی سندھ نے کہا کہ  یہ منفرد واقعہ ہے، پولیس افسر کی بہادر بیٹی کو بھی سلام پیش کرتا ہوں۔ سندھ پولیس کی تاریخ قربانیوں سے بھری پڑی ہے۔ محکمے کی طرف سے اے ایس آئی کے لیے 20 لاکھ روپے انعام کا اعلان کررہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے بہادر پولیس اہلکاروں پر فخر ہے، پولیس افسر کےلیے تمغہ شجاعت کی سفارش کی ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے اے ایس ائی محمد بخش کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو خود یہاں آنا تھا لیکن کورونا کے سبب وہ شرکت نہیں کرسکے۔

انہوں نے کہا کہ کشمور واقعہ بتاتا ہے کہ محمد بخش اور ان کی بیٹی  کی صورت ہمارے معاشرے میں   احساس زندہ ہے،قانون سازی کرکے سندھ کو مثالی صوبہ بنائیں گے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اے ایس آئی محمد بخش اپنے جذبات پر قابو نہ پاسکے اور آبدیدہ ہوگئے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ حوصلہ افزائی پر آئی جی سندھ اور صوبائی حکومت کے شکر گزار ہیں۔

سندھ کے شہر کشمور میں زیادتی کا نشانہ بنائے جانے والی کمسن علیشاہ کو بازیاب کرانے والےپولیس افسر کا کہنا تھا کہ بچی کی حالت ناقابل بیان تھی، آپریشن کرنے والا ڈاکٹر بھی بچی کو دیکھ کر 6 گھنٹے  روتا رہا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں کاروکاری کے نظام کے باوجود ملزم گرفتار کرنے کے لئے اپنی بیٹی کو پیش کیا۔ احوال بتاتے ہوئے بہادر پولیس افسر آبدیدہ ہوگئے۔

اے ایس آئی محمد بخش نے  تقریب سے خطاب میں بتایا کہ علیشا کی والدہ کو نوکری کا جھانسہ دے کر کشمور لایا گیا تھا ،متاثرہ خاتون  بیٹی کی بازیابی کی فریاد لیے کئی روز میرے گھر پر روتی رہی۔

تقریب اختتام پذیر ہوجانے پر پولیس افسر نے اہلخانہ کے ہمراہ قومی ادارہ برائے امراض اطفال میں متاثرہ بچی اور والدہ کی عیادت بھی کی،اس دوران بھی رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے ۔


متعلقہ خبریں