شہباز شریف فیملی کی مبینہ منی لانڈرنگ: نیب نے بجری فروش کا بیان قلمبند کر لیا

منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف فیملی، دیگر ملزمان کی جائیداد قرق کرنے کی رپورٹ عدالت جمع

شہبازشریف اور حمزہ شہباز


لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے شہباز شریف فیملی کے خلاف مبینہ منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں سندھ سے تعلق رکھنے والے بجری فروش کا بیان قلمبند کرلیا ہے۔

نیب دستاویزات کے مطابق شہباز شریف فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ انکوائری میں سندھ کے قصبہ گوٹھ گجو کے بجری فروش پرویز پھلپوٹو کے نام سے  بھی ایک ٹرانزیکشن سامنے آگئی ہے۔ بجری والے کے نام سے جعلی ترسیلات کے شواہد نیب کو موصول ہوگئے ہیں۔

نیب دستاویزات کے مطابق شہباز شریف فیملی کیخلاف آمدن سے زاید اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ انکوائری میں نیب نے سندھ کے قصبے گوٹھ گجو کے بجری فروش پرویز احمد پھلپوٹو کا بیان قلمبند کرلیا ہے۔

نیب دستاویزات کے مطابق مزکورہ شخص کے نام سے چھ مئی 2010 کو غیر ملکی ایکسچینج کمپنی سے 45 ہزار چار سو پچاس امریکی ڈالر سلمان شہباز کو منتقل ہوئے.

پرویز پھلپوٹو نے نیب کو جمع کروائے گئے بیان میان موقف اختیار کیا کہ عمرہ کی غرض سے صرف ایک مرتبہ سعودی عرب گیا اسکے علاوہ کہیں نہیں گیا۔ ۔ماہانہ آمدنی 25 سے 30 ہزار ہے، اتنی رقم تو کبھی دیکھی ہی نہیں اور نان ہی اتنے وسائل کہ کسی کو اتنی رقم دے سکوں۔

نیب دستاویزات کے مطابق  پرویز پھلپوٹو نے بیان دیا ہے کہ شہباز شریف خاندان سے کاروباری یا ذاتی تعلق نہیں ہے،نیب شہباز شریف خاندان کیخلاف جعلسازی کی کاروائی کرے۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ نواز کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ مجھے یا اہلخانہ کو کچھ ہوا تو مقدمہ درج کراؤں گا۔

منی لانڈرنگ اور اثاثہ جات کیس کی سماعت  کے دوران قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کو احتساب عدالت لاہور میں پیش کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری پر فرد جرم عائد

دوران سماعت شہباز شریف نے مؤقف اختیار کیا کہ میرے اور اہلخانہ کے خلاف وزیر اعظم عمران خان اور شہزاد اکبر کی ایما پر سب کچھ کیا جا رہا ہے۔
مجھے یا میرے اہلخانہ کے کسی رکن کو کچھ ہوا تو میں مقدمہ درج کراؤں گا۔

انہوں نے کہا کہ نیب دوران حراست استحصال کا نشانہ بنا رہا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ جسمانی ریمانڈ کے دوران کسی اور کا کوئی حکم نہیں چل سکتا۔

شہباز شریف نے عدالت کو آگاہ کیا کہ مجھے بیماری کی شکایت ہوئی تھی جس کی میں نے شکایت کی اور مجھے 3 اکتوبر کو ڈسپنسری منتقل کیا گیا۔

نیب پراسیکیورٹر نے کہا کہ شہباز شریف کو گھر سے کھانا اور ادویات لانے کی اجازت ہے۔

احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ دوران حراست ملزم کے حقوق کا خیال رکھا جائے اور اگر مجھے کوئی شکایت ملی تو سخت حکم سنائیں گے۔ حراست کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ کسی کو زمین پر بٹھا کر کھانا کھلائیں۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ سارا زمانہ جانتا ہے کہ مجھے کمر کی تکلیف ہے اور نماز کے دوران کمر کی تکلیف کے باعث مدد لیتا ہوں لیکن یکم اور 2 اکتوبر کو میری مدد کرنے سے انکار کر دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے مجھے کھانا اندر میز پر دیتے تھے اب زمین پر رکھ دیتے ہیں۔ میں عدالتی تحویل میں ہوں اور میں نے شکایت ڈی جی نیب کو بھجوائی ہے۔

شہباز شریف نے عدالت پہنچنے پر غیر رسمی بات کرتے ہوئے کہا کہ نیب کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ یہ نیب نیازی گٹھ جوڑ ہے۔

وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ رابعہ عمران کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری نہ کیے جائیں تو عدالت نے ریمارکس دیے کہ وہ جب ٹرائل میں پیش ہوجائیں گی تو وارنٹ کینسل کریں گے۔

دفتر خارجہ کے نمائندے نے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سلمان شہباز کے وارنٹ گرفتاری کسی نے وصول نہیں کیے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے نوٹس وصول کروانے کا بتایا ؟ یہ نوٹس نہیں وارنٹ گرفتاری تھے۔ پاکستان کا نظام قانون آپ کے مزاج سے مختلف ہے۔


متعلقہ خبریں