مجھے یا اہلخانہ کو کچھ ہوا تو مقدمہ درج کراؤں گا، شہباز شریف

منی لانڈرنگ کیس، شہباز شریف کو عدالت پہنچا دیا گیا

فوٹو: فائل


لاہور: پاکستان مسلم لیگ نواز کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ مجھے یا اہلخانہ کو کچھ ہوا تو مقدمہ درج کراؤں گا۔

احتساب عدالت لاہور میں منی لانڈرنگ اور اثاثہ جات کیس کی سماعت ہوئی۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کو عدالت لایا گیا۔

شہباز شریف نے مؤقف اختیار کیا کہ میرے اور اہلخانہ کے خلاف وزیر اعظم عمران خان اور شہزاد اکبر کی ایما پر سب کچھ کیا جا رہا ہے۔
مجھے یا میرے اہلخانہ کے کسی رکن کو کچھ ہوا تو میں مقدمہ درج کراؤں گا۔

انہوں نے کہا کہ نیب دوران حراست استحصال کا نشانہ بنا رہا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ جسمانی ریمانڈ کے دوران کسی اور کا کوئی حکم نہیں چل سکتا۔

شہباز شریف نے عدالت کو آگاہ کیا کہ مجھے بیماری کی شکایت ہوئی تھی جس کی میں نے شکایت کی اور مجھے 3 اکتوبر کو ڈسپنسری منتقل کیا گیا۔

نیب پراسیکیورٹر نے کہا کہ شہباز شریف کو گھر سے کھانا اور ادویات لانے کی اجازت ہے۔

احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ دوران حراست ملزم کے حقوق کا خیال رکھا جائے اور اگر مجھے کوئی شکایت ملی تو سخت حکم سنائیں گے۔ حراست کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ کسی کو زمین پر بٹھا کر کھانا کھلائیں۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ سارا زمانہ جانتا ہے کہ مجھے کمر کی تکلیف ہے اور نماز کے دوران کمر کی تکلیف کے باعث مدد لیتا ہوں لیکن یکم اور 2 اکتوبر کو میری مدد کرنے سے انکار کر دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے مجھے کھانا اندر میز پر دیتے تھے اب زمین پر رکھ دیتے ہیں۔ میں عدالتی تحویل میں ہوں اور میں نے شکایت ڈی جی نیب کو بھجوائی ہے۔

شہباز شریف نے عدالت پہنچنے پر غیر رسمی بات کرتے ہوئے کہا کہ نیب کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ یہ نیب نیازی گٹھ جوڑ ہے۔

وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ رابعہ عمران کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری نہ کیے جائیں تو عدالت نے ریمارکس دیے کہ وہ جب ٹرائل میں پیش ہوجائیں گی تو وارنٹ کینسل کریں گے۔

دفتر خارجہ کے نمائندے نے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سلمان شہباز کے وارنٹ گرفتاری کسی نے وصول نہیں کیے۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری پر فرد جرم عائد

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے نوٹس وصول کروانے کا بتایا ؟ یہ نوٹس نہیں وارنٹ گرفتاری تھے۔ پاکستان کا نظام قانون آپ کے مزاج سے مختلف ہے۔


متعلقہ خبریں