سندھ میں تعلیمی ادارے مرحلہ وار کھولنے کا فیصلہ

پنجاب بھر میں اسکولز کھولنے کا مراسلہ جاری

فائل فوٹو


کراچی: سندھ میں تمام تعلیمی ادارے ایک ساتھ کھولنے کے بجائے مختلف مراحل میں کھولنے کی تجویز سامنے آ گئی۔

وزیر تعلیم سعید غنی کے مطابق محکمہ تعلیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کی سفارشات کے مطابق 15 ستمبر سے کلاس نہم سے اوپر کی کلاسز میں تعلیمی سرگرمیاں شروع ہوں گی۔

ان کا مزید بتانا تھا کہ چھٹی سے آٹھویں تک اسکول 21 ستمبر کو جب کہ پری پرائمری اسکول 28 ستمبر کو کھولے جائیں گے۔ حتمی اعلان 7 ستمبر کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کے اجلاس کے بعد کیا جائے گا۔

اس سے قبل وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ ملک بھر میں تعلیمی ادارے کھولنے کا حتمی فیصلہ 7 ستمبر کو  کریں گے۔

اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شفقت محمود نے کہا کہ کورونا کیسز میں کمی آرہی ہے۔ 6 ماہ سے تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہوئیں۔ کورونا کی وجہ سے تعلیمی شعبے پر مرتب اثرات کا اندازہ ہے۔

وفاقی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق مختلف تجاویز زیرغور ہیں۔ 15 ستمبر سے میٹرک اور اسے اوپر کی کلاسز کا آغاز کرنے کی تجویز ہے۔ مڈل کلاسز 21 اور پرائمری 30 ستمبر سے شروع کرنے کی تجویز ہے۔

شفقت محمود نے کہا کہ ملک میں کورونا ابھی ختم نہیں ہوا، ایس اوپیز پرعملدرآمد یقینی بنانا ہوگا۔ تعلیمی اداروں میں ایس او پیز پرعمل درآمد یقینی بنانا ہوگا۔

معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ ہم نے اسکول انتظامیہ سے تعاون کرنا ہوگا۔ جن بچوں کی قوت مدافعت کم ہے ان کو اسکول نہ بھیجیں۔ کورونا کے باعث اسکولوں کو بند کرنا ضروری تھا۔

مزید پڑھیں: وفاقی تعلیمی اداروں میں انسداد ہراساں کمیٹیاں قائم کرنے کا فیصلہ

ڈاکٹر فیصل  نے کہا کہ پانچ کروڑ بچے تعلیمی اداروں میں جائیں گے، خطرہ تو ہوگا لیکن احتیاط کرنا ہوگی۔

خیال رہے کہ 27 اگست کو ملک بھر میں تعلیمی اداروں کو کھولنے کے متعلق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اجلاس میں روٹیشن پالیسی اپنانے کی تجویز دی گئی تھی۔

این سی او سی کے اجلاس میں نجی تعلیمی اداروں اورمدارس کے نمائندوں نے شرکت کی تھی اور شرکا نے تعلیمی ادارے کھولنے کے بعد طلبہ کو درپیش خطرات کا جائزہ لیا تھا۔


متعلقہ خبریں