کراچی: شہر قائد میں بجلی فراہم کرنے کی ذمہ دار کمپنی کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ 90 فی صد سے زائد مقامات پر بجلی بحالی کا کام مکمل کر لیا گیا ہے۔
کے الیکٹرک کے ترجمان نے کہا کہ بارشوں میں کے الیکٹرک کے 50 فیصد سب اسٹیشن زیر آب آگئے، سب اسٹیشن کے اندر اور باہر سے نکاسی آب نہایت ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی ہمیشہ سیاسی بیان بازی کی نذر ہو جاتا ہے، چوہدری شجاعت حسین
ترجمان کے الیکٹرک کا مزید کہنا تھا کہ بجلی بحالی سے قبل تنصیبات اور آلات کا خشک ہونا لازمی ہے۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پانی کی نکاسی میں رکاوٹ بننے والی عمارتیں گرانے کا حکم دے دیا۔
نمائندہ ہم نیوز کے مطابق عمارتیں گرانے کا فیصلہ وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت بارش کے بعد کی صورتحال پر ہونے والے اجلاس میں کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کو تمام اضلاع کے سروے کی ہدایت بھی کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: کرنٹ لگنے سے نوجوان کی ہلاکت، سی ای او کے الیکٹرک پر مقدمہ درج
کمشنر کراچی نے وزیر اعلیٰ سندھ کو بارش کے پانی سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ شہر کو ٹھیک کرنا ہے چاہے کتنے ہی سخت اقدامات کیوں نہ کرنے پڑیں۔ ٹاور کے علاقہ میں چند مقامات پر پانی کھڑا ہے جس کو صاف کروا رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے سرزنش کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ضلع جنوبی کے بیشتر علاقوں سے پانی اب تک کیوں نہیں نکالا گیا ؟ جبکہ کے ایم سی کا اربن ڈیزاسٹر رسپانس یونٹ بھی متحرک نظر نہیں آیا۔
سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ضلع جنوبی میں باتھ آئی لینڈ، گلشن فیصل، کلفٹن کے مختلف بلاکوں میں بھی بارش کا پانی جمع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی اور سندھ کے دیگر علاقوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، صدر مملکت
بجلی کی صورتحال پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ بارش کے بعد بیشتر علاقوں میں ابھی تک بجلی بحال نہیں ہوئی۔ جس پر وزیر اعلیٰ سندھ کو آگاہ کیا گیا کہ کے الیکٹرک کے 1900 فیڈرز میں سے 170 فیڈرز بحال ہونا باقی ہیں باقی فیڈرز کو بحال کر دیا گیا ہے۔