دنیامیں بھوک و افلاس پھیلنے کا خدشہ، اقوام متحدہ کا انتباہ



اقوام متحدہ سیکریٹری جنرل انتونیوگوتریس نے خبردار کیا ہے کہ رواں سال دنیا بھرمیں بھوک پھیلنے کا خدشہ ہے اور مزید لوگ بھوک کی طرف جا سکتے ہیں۔

یواین سیکریٹری جنرل کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ خطہ ارض پرآبادی کا 9فیصد حصہ بھوک سے دوچار ہے اور 690ملین لوگ بھوک اورافلاس کی زندگی گزار رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں دنیا بھرمیں خوراک کا نظام بہتر اورتوانا بنانا ہوگا۔ خورا ک کا نظام ایسا ہوجس کے لیے ہرانسان کی رسائی ممکن ہو۔

یہ بھی پڑھیں:عالمی ادارہ صحت کا انتباہ: متعدد ممالک کی سمت درست نہیں

کوروناوائرس سے دنیا بھر میں بھوک اور افلاس کی صورتحال بدترین ہوگئی ہے۔ کوروناوائرس کے دنیا پر اثرات سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کاہر 9 میں سے ایک شخص بھوک و افلاس کا شکار ہورہا ہے۔ معاشی ابتری، ماحولیاتی مسائل اور مہنگائی، بھوک و افلاس میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک سال میں بھوک و افلاس کا شکار افراد کی تعداد میں ایک کروڑ کا اضافہ ہوا ہے۔ غربت، بھوک اور افلاس میں اضافے کی یہی شرح جاری رہی تو 2030 تک اس کے خاتمےکا پروگرام مکمل نہیں ہوسکتا۔

عالمی ادارہ خوارک کے مطابق2019 کے اختتام پر دنیا بھر میں ساڑھے 13 کروڑ افراد کو ’شدید بھوک‘ کا سامنا تھا اور اب چونکہ دنیا کے بیشتر ممالک کو لاک ڈاؤن ہے تو یہ تعداد رواں برس بڑھ کر ساڑھے 26 کروڑ تک پہنچ سکتی ہے۔

کورونا وائرس پھیلنے سے قبل متعدد وجوہات کی بنیاد کہا جا رہا تھا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد2020 ایسا سال ہو گا جس میں بدترین انسانیت سوز بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

گزشتہ برس عالمی ادارہ خوراک کو ملنے والی امداد کا حجم 8.3 ارب ڈالر تھا اور رواں برس اس ادارے کو اپنا کام چلانے کے لیے 10 سے 12 ارب ڈالر درکار ہوں گے۔

یمن۔ جمہوریہ کانگو، وینزویلا، جنوبی سوڈان اور افغانستان ایسے ممالک ہیں جن کو2020 میں شدید بھوک و افلاس کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں