پنجاب کا 22 کھرب 40 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا



لاہور: پنجاب حکومت  نے مالی سال 2020-21  کے لیے  22 کھرب 40 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا۔ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگانے کا اعلان کیا گیا ہے، جب کہ ٹیکس کی شرح میں کمی کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔

بجٹ میں 23 شعبوں کو ٹیکس ریلیف دینےکی تجویز ہے جب کہ 13 شعبوں کو براہ راست ٹیکس ریلیف ملے گا، بجٹ میں پراپرٹی ٹیکس 2 اقساط میں لینے کی بھی تجویز زیرغورہے۔

وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت نے پنجاب اسمبلی میں  صوبائی حکومت کا تیسرا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہاشم جواں بخت نے کہا کہ  اس ہنگامی صورت حال میں وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر وفاقی حکومت نے 12 کھرب 40  ارب
روپے کی مالیت کا پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اور جامع ریلیف پیکیج متعارف کروایا ہے۔

اپنی بجٹ تقریر میں انہوں نے کہا کہ ہم بحیثیت قوم اس وقت کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی غیر معمولی صورت حال سے دوچار ہیں۔ وبا کے اثرات ہماری معاشرتی طرز زندگی اور ملکی معیشت پر واضح نظر آ رہے ہیں۔ یہ مشکل وقت اس بات کا متقاضی ہے کہ ہم قومی یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔

وزیرخزانہ پنجاب کی بجٹ تقریر کے دوران دوران اپوزیشن ارکان نے شدید نعرے بازی کی اور ڈیسک بجاتے ہوئے اسپیکر کے ڈائس کا گھیراو کیا اور بجٹ ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑدیں۔

وزیرخزانہ پنجاب نے بجٹ تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے پاکستان کے سیاسی معاشی ڈھانچے کو برباد کیا۔ پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جس نے ملکی مفاد کو سیاسی مفاد سے بالاتر کیا۔ وزیراعظم عمران خان کا عہد تھا کہ ملکی معیشت کا ستحکام دیں گے۔

ہاشم جواں بخت نے کہا کہ 144 ارب روپے احساس ایمرجنسی پروگرام کے تحت مستحق افراد میں تقسیم کیے گئے ہیں۔ 240 ارب مالیت کا ریلیف پیکج متعارف کرایا ہے۔ ٹیکسوں کی وصولی میں 13فیصد اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ 143 ارب روپے احساس پروگرام سے مستحقین کوریلیف دی گئی ہے۔ آخری سہ ماہی میں کورونا نے معاشی سرگرمیوں کو متاثر کیا ہے۔ کورونا کا روبار والوں کیلئے 18ارب روپے ٹیکس ریلیف کی مثال نہیں ملتی ہے۔ حکومتی اخراجات میں کمی کی جائے گی۔

وزیرخزانہ پنجاب نے کہا کہ صوبائی محصولات کا ہدف317 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔ ہیلتھ انشورنس، ڈاکٹرز کنسلنٹی فیس، اسپتالوں پر ٹیکس صفر کیا جارہا ہے۔ آئندہ مالی سال کیلئے ٹیکس کی ادائیگی 2قسطوں میں ادا کی جائیگی۔ بلڈرز پر50 روپے فی مربع فٹ، ڈیولپرز سے 100روپے فی مربع گز ٹیکس کی تجویز ہے۔

ہاشم جواں بخت نے کہا کہ ہم سالانہ ترقیاتی پروگرام کے 240 ارب روپے مختلف شعبہ جات میں اخراجات کے لیے جاری کر چکے تھے۔ رواں مالی سال کی آخری سہ ماہی میں Covid-19 کی وبا نے پورے پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

ہاشم جواں بخت نے کہا کہ رواں سال میں بھی حکومتی اخراجات میں حتی الامکان کمی کی گئی ہے اور 61 ارب روپے سے زائد کی ضمنی گرانٹس مسترد کی گئی ہیں۔ کفایتی کمیٹی کے زیر نگرانی مختلف محکموں کی سفارشات میں کمی کروائی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ضمنی گرانٹس اور محکموں کی سفارشات پر کنٹرول سے ایک ارب 50 کروڑ روپے سے زائد کی بچت کی گئی ہے۔

ہاشم جواں بخت نے کہا کہ بجٹ میں  کاروباری طبقے اور عوام کی سہولت کے لیے 18 ارب روپے سے زائد کا ٹیکس ریلیف دیا گیا ہے، جس کی مثال پنجاب کی تاریخ میں نہیں ملتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ  آئندہ مالی سال میں فیڈرل محصولات کی وصولی 49  کھرب 63 ارب روپے  متوقع ہے۔ این ایس سی ایوارڈ کے تحت صوبہ پنجاب کو 14کھرب 33 ارب روپے مہیا کئے جائیں گے۔  صوبائی محصولات میں 317 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

ہاشم جواں بخت نے کہا کہ 20 سے زائد سروسز پر ٹیکس ریٹ 16 فیصد سے 5 فیصد کرنے کی تجویز دی جا رہی ہے جن میں چھوٹے ہوٹلزاور گیسٹ ہاؤسز، شادی ہال، لانز، پنڈال، شامیانہ سروسز و کیٹررز، آئی ٹی سروسز، ٹورآپریٹرز، جمز، پراپرٹی ڈیلرز،
رینٹ اے کار سروسز، کیبل آپریٹرز،لیدر اور ٹیکسٹائل ٹریٹمنٹ، زرعی اجناس سے متعلقہ کمیشن ایجنٹس، آڈیٹنگ، اکاؤنٹنگ اور ٹیکس کنسلٹینسی سروسز، فوٹوگرافی اور پارکنگ سروسز شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پراپرٹی بلڈرز اورڈویلپرز سے بالترتیب 50 روپے فی مربع فٹ اور 100 روپے فی مربع گز ٹیکس وصول کرنے
کی تجویز ہے۔ جو شخص پراپرٹی بلڈر اور ڈویلپر کے طور پر ٹیکس ادا کرے گا اس کو کنسٹرکشن سروسز سے ٹیکس کی چھوٹ ہو گی۔

ہاشم جواں بخت نے کہا کہ ریسٹورنٹس اور بیوٹی پارلرز پر بذریعہ کیش ادائیگی کرنے والے صارفین سے 16 فیصد جبکہ کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ سے ادائیگی کی صورت میں 5 فیصد ٹیکس وصول کرنے کی تجویز ہے جو معیشت کو ڈاکیومنٹ کرنے میں مدد دے گی۔

ہاشم جواں بخت نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے لئے پراپرٹی ٹیکس کی ادائیگی دو اقساط میں کی جا سکے گی۔ 30 ستمبر 2020 تک مکمل ٹیکس کی ادائیگی کی صورت میں ٹیکس دہندگان کو 5 فیصد کی بجائے 10 فیصد چھوٹ دی ہےجائے گی اور مالی سال 2020-21 کے سرچارج کی وصولی پر بھی مکمل چھوٹ ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی کی شرح کو 20 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کئے جانے کی تجویز ہے۔ تمام سینما گھروں کو 30 جون 2021 تک انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی سے مستثنیٰ کئے جانے کی تجویز ہے۔ پراپرٹی ٹیکس کے نئے ویلیوایشن ٹیبل کا اطلاق بھی ایک سال کے لئے موخر کر دیا گیا ہے۔ گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹوکن ٹیکس کی مکمل ادائیگی کی صورت میں 10 فیصد کی بجائے 20 فیصد چھوٹ دی جائےگی۔

ہاشم جواں بخت نے کہا کہ ای پے پورٹل کے تحت آن لائن ادائیگی کی صورت میں 5 فیصد کا خصوصی ڈسکاؤنٹ دیا جائے گا۔ سرکاری زمینوں کی لیز، کرایہ داری، فروخت وغیرہکی مد میں بورڈ آف ریونیو کے محصولات میں 20 ارب روپے کی وصولی متوقع ہے۔ اس سلسلہ میں لینڈ ریونیو ایکٹ1967 میں جلد ہی ضروری ترامیم منظور کروائی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ جاریہ اخراجات کا حجم  12کھرب  99 ارب روپے سے بڑھا کر 13کھرب 18  ارب روپے کیا گیا ہے۔ جاریہ اخراجات کا یہ حجم گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں صرف 1.5 فیصد زائد ہے۔ اس سلسلے میں تنخواہوں کا بجٹ 337 ارب 60 کروڑ روپے پر منجمد کیا جا رہا ہے۔ پنشن ریفارم کے ذریعے 19 ارب روپے سے زائد کی بچت کی تجویز ہے۔

ہاشم جواں بخت نے کہا کہ سروس ڈیلیوری پراخراجات میں بھی 10 ارب روپے سے زائد کی کمی کی گئی ہے۔۔ مقامی حکومتوں کے بجٹ میں 10 ارب روپے سے زائد کا اضافہ کیا گیا ہے۔

ہاشم جواں بخت نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کے لئے مجموعی طور پر 337 ارب روپے کی رقم مختص کی جا رہی ہے۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 97 ارب 66 کروڑ روپے سوشل سیکٹرکیلئے رکھے گئے ہیں۔ 77 ارب 86 کروڑ روپے انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کیلئے رکھے گئے ہیں۔ 17 ار ب 35 کروڑ روپے پروڈکشن سیکٹر، 45 ارب 38 کروڑ روپے سروسز سیکٹرکیلئے رکھے گئے ہیں۔

ہاشم جواں بخت نے کہا کہ 51 ارب 24 کروڑ روپے دیگر شعبہ جات، 47 ارب 50 کروڑ روپے سپیشل پروگرام اور 25 ارب روپے
پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ  کی مد میں رکھے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  محدود وسائل کے چیلنج سے نمٹنے اور صوبے کی ترقیاتی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے حکومت نے جدید فنانسنگ  کے ذریعے پرائیویٹ سیکٹرکو شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پنجاب میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ہ آئندہ مالی سال پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کے تحت 165 ارب روپے کی لاگت کے میگا پراجیکٹس کی
شناخت کر لی گئی ہے۔

صوبائی وزیر  خزانہ نے کہا کہ  صوبے بھر میں مزدور طبقہ کی بہتری کیلئے  پروگرام وضع کئے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کمیونٹی ڈویلپمنٹ پروگرام اور پائیدار ترقیاتی مقاصدکے حصول کے پروگرام کے تحت جاری منصوبوں کی تکمیل کیلئے خاطر خواہ رقوم مختص کی جا رہی ہیں۔ پنجاب کی معاشی ترقی میں مائیکرو، سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز سیکٹر(MSME) ہمیشہ سے کلیدی کردار ادا کرتا رہاہے۔

ہاشم جواں بخت نے کہا کہ نوجوانوں کی فنی تربیت اور معاشی سرگرمیوں میں بھرپور شمولیت کے لئے ٹیوٹا کے لئے مجموعی طور پر 6 ارب 87 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ ٹیوٹا کے تحت ایک ارب 50 کروڑ روپے کی لاگت سے ہنرمند نوجوان پروگرام کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ پروگرام کے تحت اس پروگرام میں نئے کورسز کا اجراء، فنی تربیت کے مختلف پروگراموں اورآن لائن لرننگ کا آغازکیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں سکلز ڈویلپمنٹ پروگرام کے لئے 4 ارب 90 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔  پنجاب سوشل پروٹیکشن اتھارٹی کے لیے تقریباً 4 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ جس سے پنجاب احساس پروگرام پر عملدرآمد کیا جائے گا۔

ہاشم جواں بخت نے کہا کہ خواتین پر تشدد کے تدارک کے لئے لاہور اور راولپنڈی میں دو نئے مراکز قائم کئے جا رہے ہیں۔ معذوروں کی بحالی کے لئے دو نئے نشیمن سنٹرز فیصل آباد اور بہاولپور میں مکمل کئے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 16 محکموں پر مشتمل جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے قیام کے لئے تمام ابتدائی کام مکمل کر لیا گیا ہے۔ سیکرٹریٹ کے لئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ایک ارب 50 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صحت کے شعبہ کے لئے مجموعی طور پر 284 ارب 20 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ محکمہ صحت کے جاریہ اخراجات کے لئے 250 ارب 70کروڑ روپے جبکہ ترقیاتی اخراجات کے لئے 33 ارب
روپے سے زائد کی رقم مختص کی جا رہی ہے۔ آئندہ مالی سال میں حکومت نے کورونا وباء کو کنٹرول کرنے کے لیے مجموعی طور پر 13 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ ادویات کی خریداری کا بجٹ گزشتہ برس کے 23 ارب روپے کے مقابلے میں 26 ارب روپے سے زائد کر دیاگیا ہے۔۔

صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ  حکومت پنجاب کے صحت انصاف کارڈ نے ہیلتھ کیئر کی سہولیات کا حصول آسان بنا دیا ہے۔ آئندہ مالی سال میں اس پروگرام کا دائرہ کار پورے صوبے تک پھیلا یا جا رہا ہے اس مقصد کے لیے اگلے مالی سال میں 12 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔۔

ہاشم جواں بخت نے کہا کہ محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کے ترقیاتی بجٹ کے لئے 11 ارب 46 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ پرائم منسٹر ہیلتھ انیشیٹوپروگرام کے تحت صوبے میں 196 بنیادی مراکز صحت کو ہفتے میں سات دن اور چوبیس گھنٹے کھلا رکھنے کے لئے ایک ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔

ہاشم جواں بخت نے کہا کہ آئی آر ایم این سی ایچ اینڈ نیوٹریشن پروگرام  کے لئے ایک ارب 70 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں تعلیم کے شعبہ کے لئے مجموعی طور پر 391 ارب روپے سے زائد کی رقم مختص کی گئی ہے۔جس میں جاریہ اخراجات کی مد میں 357 ارب روپے جبکہ ترقیاتی مقاصد کے لئے 34 ارب 55 کروڑ روپے
سے زائد کی رقم مختص کی جا رہی ہے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے لئے مجموعی طور پر 350 ارب 10 کروڑ روپےمختص کئے گئے ہیں جس میں سے 27 ارب 60 کروڑ روپے ترقیاتی بجٹ کا حصہ ہیں۔۔

ہاشم جواں بخت نے کہا کہ تعلیم کے بجٹ سے پانچ لاکھ سے زائد طالبات کو وظائف کی فراہمی اور تمام طالب علموں کو مفت درسی کتب کیفراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ سکول کونسلز کے لئے 13 ارب 50 کروڑ روپے اور دانش سکول کے تعلیمی اخراجات کے لئے 3 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے سلسلہ میں ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے لئے مجموعی طور پر 37 ارب 56 کروڑ روپے کی
رقم مختص کی جا رہی ہے محکمہ ہائر ایجوکیشن کے بجٹ میں 3 ارب 90کروڑ روپے ترقیاتی بجٹ کا حصہ ہیں۔

اسی طرھ لٹریسی اور غیر رسمی تعلیم کے لئے مجموعی طور پر 3 ارب روپے اور سپیشل ایجوکیشن کے شعبہ کے لئے مجموعی طور پر 80 کروڑ روپے سے زائد کی رقم مختص کی جا رہی ہے۔۔

ہاشم جواں بخت نے کہا کہ  ٹڈی دل اور دیگر قدرتی و ناگہانی آفات سے نمٹنے کے لئے مجموعی طور پر 4 ارب روپے سے زائد رقم مختص کئےجانے کی تجویز ہے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں زراعت کے شعبہ کے لئے مجموعی طور پر 31 ارب 73 کروڑ روپے کی رقم مختص کی جا رہی ہے۔

بجٹ میں گندم کی خریداری کے لئے آئندہ مالی سال میں فوڈ ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے لئے 331 ارب 90 کروڑ روپے
مختص کئے گئے ہیں۔

حکومت پنجاب نے مالی سال 2020-21ء میں لائیوسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ کے لیے مجموعی طور پر 13
ارب 30 کروڑ روپے کی رقم مختص کی ہے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں محکمہ جنگلات کے لئے مجموعی طور پر 8 ارب 73 کروڑ روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز ہے۔

ہاشم جواں بخت نے کہا کہ ہمیں ہر قسم کے ذاتی تعصبات اور مفادات سے بالا تر ہو کر ان مشکل حالات میں عوام کی خدمت کو اولین ترجیح دینی چاہیے۔۔

 


متعلقہ خبریں